دفتر خارجہ پاکستان نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے سندھ طاس معاہدے سے دستبرداری سے متعلق بیان پر شدید ردعمل دیا ہے اور اسے بین الاقوامی معاہدوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ امیت شاہ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کرے گا اور پاکستان کو "ناجائز طور پر ملنے والا” پانی روک دیا جائے گا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امیت شاہ نے ہفتے کی صبح ’ٹائمز آف انڈیا‘ سے گفتگو میں کہا کہ نہیں، سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہوگا۔ ہم پاکستان جانے والے پانی کو ایک نہر کے ذریعے راجستھان منتقل کریں گے۔”
دفتر خارجہ کا مؤقف
پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے باضابطہ بیان میں ان بیانات کو بین الاقوامی قانون، معاہدے کی شقوں اور سفارتی روایات کے منافی قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک غیر سیاسی معاہدہ ہے، جس میں یکطرفہ طور پر کسی بھی قسم کی معطلی یا ترمیم کی کوئی گنجائش نہیں۔دفتر خارجہ نے بھارت کے اعلان کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ اقدام نہ صرف ایک خطرناک نظیر قائم کرتا ہے بلکہ بین الاقوامی معاہدوں کی ساکھ پر بھی سوال اٹھاتا ہے۔
"پانی کو ہتھیار بنانا” قابل مذمت
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ سیاسی مقاصد کے لیے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ایک غیر ذمہ دارانہ اور ناقابل قبول عمل ہے، جو کسی ذمہ دار ریاست کے شایانِ شان نہیں۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر سندھ طاس معاہدے کی مکمل بحالی کو یقینی بنائے۔بیان کے اختتام پر دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ اکستان اپنی طرف سے سندھ طاس معاہدے پر مکمل طور پر کاربند ہے اور اپنے جائز حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔”
واضح رہے کہ یہ صورتحال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب خطے میں پہلے ہی پانی اور سلامتی سے متعلق کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، اور ماہرین کے مطابق اس قسم کے بیانات جنوبی ایشیا کے امن کو مزید خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
اسرائیلٰ ،بھارتی خفیہ گٹھ جوڑ، ایران میں 121 بھارتیوں سمیت 141 موساد ایجنٹس گرفتار
سندھ طاس معاہدہ بحال نہیں ہوگا، پاکستان کا پانی استعمال کریں گے،بھارتی وزیر داخلہ
ملک بھر میں شدید بارشوں کا امکان، سیلاب کا الرٹ جاری
اصفہان پر اسرائیلی حملے کی تصدیق، تابکاری کا کوئی خطرہ نہیں
پاکستان او آئی سی انسانی حقوق کمیشن کا دوبارہ رکن منتخب