سپریم کورٹ نے مبارک ثانی کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا

0
122
supreme court01

سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبارک ثانی کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے، جسے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے تحریر کیا۔ یہ حکم نامہ پنجاب حکومت کی نظرثانی درخواست پر جاری کیا گیا، جس میں سپریم کورٹ نے 6 فروری اور 24 جولائی 2024 کے فیصلوں میں موجود معترضہ پیراگرافس کو حذف کرنے کا حکم دیا ہے۔حکم نامے کے مطابق، وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے 24 جولائی 2024 کے فیصلے میں تصحیح کے لیے ایک متفرق درخواست دائر کی تھی، جس کے ساتھ پارلیمان نے بھی ایک متفقہ قرارداد منظور کی تھی۔ اس درخواست میں وفاق نے بعض جید علماء کرام کا نام لے کر استدعا کی تھی کہ ان کی آراء کو مدنظر رکھا جائے۔عدالتی حکم نامہ میں بتایا گیا کہ علماء کرام نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مختلف پیراگرافس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
مفتی تقی عثمانی نے ترکیہ سے اور جواد علی نقوی نے لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دیے، جبکہ مولانا فضل الرحمان، مفتی شیر محمد خان، مولانا طیب قریشی، صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، اور مولانا ڈاکٹر عطاالرحمان عدالت میں خود پیش ہوئے۔ ان علماء کرام نے معترضہ فیصلے کے پیراگرافس کو حذف کرنے کے لیے تفصیلی دلائل دیے اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو بھی پیشِ نظر رکھنے پر زور دیا۔عدالت میں مفتی منیب الرحمان، حافظ نعیم الرحمان، پروفیسر ساجد میر اور مولانا محمد اعجاز مصطفیٰ بوجوہ پیش نہیں ہو سکے۔ تاہم ان غیر حاضر علماء کی نمائندگی مفتی حبیب الحق شاہ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، حافظ احسان احمد اور مفتی عبدالرشید نے کی۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق، عدالت نے اپنے 6 فروری اور 24 جولائی 2024 کے فیصلوں میں تصحیح کرتے ہوئے معترضہ پیراگرافس کو حذف کر دیا ہے۔ یہ پیراگرافس آئندہ کسی بھی قانونی مقدمے میں نظیر کے طور پر پیش یا استعمال نہیں کیے جا سکیں گے۔ ٹرائل کورٹ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مذکورہ مقدمے کا فیصلہ قانون کے مطابق کرے، بغیر اس کے کہ وہ ان حذف شدہ پیراگرافس سے متاثر ہو۔سپریم کورٹ نے مختصر حکم نامے میں وضاحت کی ہے کہ اس مختصر حکم نامے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اس سے قبل مبارک ثانی ضمانت کیس میں پنجاب حکومت کی جانب سے دائر نظرثانی درخواست پر مختصر فیصلہ سنایا تھا، جس میں علماء اور مذہبی جماعتوں کے نمائندوں کے دلائل کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 24 جولائی 2024 کو فیصلے میں کچھ پیراگرافس حذف کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد وفاقی حکومت کی درخواست پر سپریم کورٹ نے 6 فروری اور 24 جولائی کے فیصلوں سے معترضہ پیراگرافس کو حذف کرنے کا حتمی حکم دیا ہے۔

Leave a reply