بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے آج سے برطانیہ کا دو روزہ سرکاری دورہ شروع کر دیا ہے، جس کے دوران بھارت اور برطانیہ کے درمیان ایک تاریخی آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔

یہ معاہدہ برطانیہ کے لیے بریگزٹ (یورپی یونین سے علیحدگی) کے بعد سب سے اہم تجارتی معاہدہ تصور کیا جا رہا ہے، جبکہ بھارت کے لیے یہ ایشیا سے باہر پہلا بڑا تجارتی معاہدہ ہے۔معاہدے کے تحت بھارت کو کئی اہم شعبوں میں مراعات حاصل ہوئی ہیں۔ برطانوی حکومت بھارتی شہریوں کے لیے ویزا پالیسی میں نرمی کرے گی، پروفیشنل ڈگریز اور اسناد کو تسلیم کیا جائے گا، جبکہ بھارت سے آنے والے افراد کو نیشنل انشورنس کی ادائیگی سے بھی جزوی طور پر چھوٹ ملے گی۔

معاہدے کی خاص بات یہ ہے کہ برطانیہ بھارت کی 99 فیصد برآمدات پر کسٹم ڈیوٹی ختم کر دے گا۔ ان برآمدات میں زیورات، ٹیکسٹائل، چمڑا، انجینیئرنگ مصنوعات اور فوڈ پروڈکٹس شامل ہیں۔بھارت نے تاہم زراعت کے شعبے کو معاہدے سے باہر رکھا ہے، کیونکہ یہ شعبہ ملک کی 40 فیصد سے زائد آبادی کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ اسی طرح قانونی اور مالیاتی خدمات بھی اس معاہدے کا حصہ نہیں بنیں، کیونکہ ان پر بات چیت اب بھی جاری ہے اور یہ سرمایہ کاری کے علیحدہ معاہدے کے تحت شامل کی جائیں گی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان معاشی شراکت داری کو ایک نئی سمت دے گا اور تجارتی حجم میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔

وزیراعظم کا سستی بجلی پیکج ختم ہونے کو، ریلیف مرحلہ وار واپس

زرمبادلہ کے ذخائر میں 6 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی کمی

طالبان حکومت نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق رپورٹ مسترد کر دی

نوکریاں نہ دیں تو مزدور طبقہ مخالف جماعتوں کا رخ کرے گا، برطانوی یونینز

Shares: