مفت مشورے باعث عذاب ہیں جناب
ازقلم غنی محمود قصوری
آج کل جہاں مہنگائی بے روزگاری نے لوگوں کا جینا دو بھر کر رکھا ہے وہاں مفت مشورے بھی زندگیاں مشکل بنا رہے ہیں خاص طور پہ طبی معاملات میں مفت مشورے ہمارے معاشرے میں بہت سا بگاڑ پیدا کر رہے ہیں اور صحت پہ برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں آج کل حالات یہ ہیں کہ ڈاکٹر،طبیب کے پاس خود دوائی لینے آیا بندہ دوسرے سے پوچھ رہا ہوتا ہے کہ بھئی آپ کو کیا مسئلہ ہے، اگلا اپنا مسئلہ بتاتا ہے تو فوری اس کو اپنی طرف سے دیسی ٹوٹکہ یا کوئی دوائی بتا دی جاتی ہے کہ تم یہ کر لو تم ٹھیک ہو جاؤ گےسوچنے کی بات ہے اگر تم اتنے ہی صاحب علم ہو تو خود ڈاکٹر طبیب کے پاس کیوں آئے ؟
میں بات کو آگے بڑھانے سے پہلے ایسے مشوروں کو اسلام کی رو سے آپ کے سامنے رکھتا ہوں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،جس شخص نے علم کے بغیر فتویٰ دیا تو اس کا گناہ اس فتویٰ دینے والے پر ہے، اور جس شخص نے اپنے (مسلمان) بھائی کو کسی معاملے میں مشورہ دیا حالانکہ وہ جانتا ہے کہ بھلائی و بہتری اس کے علاوہ کسی دوسری صورت میں ہے، تو اس نے اس سے خیانت کی۔
(ابو داؤد)
ایسے مشوروں کے نفع اور نقصان بارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کی ایک اور حدیث پیش خدمت ہےحضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں نکلے تو ہمارے ایک ساتھی کو پتھر لگ گیا جس کی وجہ سے اس کے سر میں زخم آ گیااتفاق سے اسے احتلام ہوا تو اس نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا کہ آیا میرے لئے کوئی گنجائش ہے کہ میں غسل کرنے کے بجائے تیمم کر لوں؟
انہوں نے جواب دیا، ہم تیرے لیے کوئی رخصت نہیں پاتے ( یعنی غسل کرنا پڑے گا) جبکہ تجھے پانی کے استعمال پر قدرت حاصل ہے، چنانچہ اس نے غسل کر لیا پھر وہ فوت ہو گیا حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو اس واقعہ کی اطلاع دی تو آپ نے فرمایاانہوں نے( مشورہ دینے والے ساتھیوں نے) اسے قتل کر ڈالا، اللہ انہیں ہلاک کرے، انہوں نے اس مسئلہ کے متعلق پوچھ کیوں نہ لیا جبکہ انہیں علم نہیں تھا، بلاشبہ عاجز او ردرماندہ انسان کی شفا؟؟ کر لینے میں ہے-
خود ہی اندازہ کر لیں کہ علم کے بغیر کسی کو دینی و دنیاوی اور خاص کر کسی کی صحت بارے مشورہ دینا کتنا بڑا فریضہ ہے اور بغیر علم کے بہت بڑا گناہ بھی ہے اسی لئے اگر آپ کو خالصتاً علم ہے تو کسی کو کوئی مشورہ دیں وگرنہ خاموش رہیں کیونکہ خاموشی بھی ایک عبادت ہے
آج کل نوجوان نسل بچے بچیاں ان مشوروں کا شکار ہو کر اپنی جوانیاں برباد کر رہے ہیں مثال کے طور پہ نئے جوان ہونے والوں کو جسم پہ دانے نکلتے ہیں تو ان کو بغیر علم کے گرمی تاثیر کی چیزوں سے روک دیا جاتا ہے کہ آپ نے انڈہ نہیں کھانا حالانکہ دانے نکلنا اتنا مسئلہ نہیں جتنا انڈے سے حاصل ہونے والے وٹامن دی سے محروم رہنا ہے نیز انڈے کیساتھ کچھ اور گرم تاثیر چیزوں سے بہت دور کر دیا جاتا ہے جیسے کہ مچھلی،مرغی کا گوشت،السی کے بیج،خشک میوہ جات،پالک وغیرہ-
یہ چیزیں کم گرم ضرور ہیں مگر ان کی کمی سے الزائیمر،مالیخولیا،ڈپریشن،ڈیمنیشیا کی بیماریاں جنم لیتی ہیں جو کہ جان لیوا ہیں اسی طرح کسی کو بلغ آتی ہے یا پھر ہلکی سی سردی شروع ہو گئی ہے تو سرد مزاج چیزوں سے روک دیا جاتا ہے جیسے کہ لیموں، مالٹا، کینو، مسمی ،آلو بخارے کا پانی وغیرہ ان چیزوں سے وٹامن سی ملتا ہے اور وٹامن سی کی کمی سے جلد کی بیماریاں،دل کی بیماریاں،پھپھڑوں کی بیماریاں معدے میں خشک اور قبض جیسی پیچیدہ بیماریاں جنم لیتی ہیں-
اس لئے خداراہ کبھی بھی کسی کو اس وقت تک کوئی بھی مشورہ نا دیں تب تک کہ آپکو اس پہ عبور حاصل نا ہو وگرنہ یاد رکھیں آپ کے مشورے سے کسی کی صحت خراب ہوئی تو قصور وار اور گناہگار آپ بھی ہیں اس کی مثال اوپر رقم حدیث سے ثابت ہے-








