آئرلینڈ میں خواتین کو رہائش کے بدلے جنسی تعلقات کی پیشکش کیے جانے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کا سب سے زیادہ شکار بین الاقوامی طلبہ ہو رہے ہیں۔ کئی نوجوان خواتین نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ انہیں رہائش کے بدلے حیران کن اور نامناسب پیشکشیں موصول ہوئیں۔
آئرلینڈ یورپی یونین میں واحد انگریزی بولنے والا ملک ہے، جو انگریزی سیکھنے کے خواہشمند طلبہ کے لیے ایک مقبول مقام ہے۔ اس وقت تقریباً 40,000 طلبہ وہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ تاہم، ملک میں برسوں سے جاری ہاؤسنگ بحران کی وجہ سے طلبہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور نجی فیس بک گروپس میں دستیاب اشتہارات پر انحصار کر رہے ہیں۔برازیل سے تعلق رکھنے والی آنا پاؤلا ویانا 2022 میں انگریزی زبان سیکھنے اور ماسٹرز کرنے کے لیے ڈبلن آئیں۔ انہوں نے فیس بک پر دستیاب رہائشی اشتہارات دیکھنے کے بعد ایک شخص سے رابطہ کیا۔آنا نے بتایا، "جب میں نے اس سے کرایے کی قیمت پوچھی تو اس نے کہا کہ اگر میں ہفتے میں چند بار اس کے ساتھ سوتی ہوں تو کرایہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔”انہوں نے کہا کہ وہ اس پیشکش پر حیران رہ گئیں اور اس معاملے کو نظر انداز کر کے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا کیونکہ انہیں فوری طور پر رہائش درکار تھی۔ تاہم، بعد میں انہیں احساس ہوا کہ انہیں اس واقعے کی رپورٹ کرنی چاہیے تھی۔
آئرش کونسل فار انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس (ICOS) کے مطابق، رہائش کے بدلے جنسی تعلقات کی پیشکش کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ تنظیم کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، ہر 20 میں سے ایک طالب علم کو اس طرح کی پیشکش کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ICOS کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر لورا ہارمن نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے فوری قانون سازی کرے۔پچھلے سال، آئرلینڈ کی پارلیمنٹ کے تحلیل ہونے کے باعث سیکس کے بدلے کرایہ کے خلاف دو مجوزہ قوانین منسوخ ہو گئے۔ تاہم، ملک کے نئے وزیر انصاف، جم او کیلاگھن نے یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت اس عمل کو خاص طور پر غیر قانونی قرار دینے کے لیے قانون سازی کر رہی ہے۔ ان کے مطابق، وزارت انصاف اور اٹارنی جنرل اس سلسلے میں ایک مناسب قانونی مسودے پر کام کر رہے ہیں۔
آنا پاؤلا نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ حکومت کو جلد از جلد اس مسئلے پر قانون سازی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا، "خصوصاً لاطینی امریکہ اور جنوبی امریکہ کی خواتین کو زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ مرد ہمیں حد سے زیادہ جنسی طور پر نمایاں کرتے ہیں اور اس بات کا فائدہ اٹھاتے ہیں کہ ہم غیر ملکی ہیں اور یہاں کسی بھی قیمت پر رہائش حاصل کرنا چاہتے ہیں۔”
بولیویا سے تعلق رکھنے والی طالبہ ڈارلنگ ڈوران نے بتایا کہ انہوں نے ایک آن لائن اشتہار کا جواب دیا، جس میں ایک بیڈ روم اپارٹمنٹ کا کرایہ 700 یورو (تقریباً 578 پاؤنڈ) بتایا گیا تھا۔ تاہم، جب وہ مالک مکان سے رابطے میں آئیں تو انہیں غیر متوقع پیشکش ملی۔انہوں نے بتایا، "مالک نے کہا کہ وہ رات میں کام کرتا ہے، اس لیے بستر خالی رہے گا اور میں اس میں سو سکتی ہوں۔ لیکن کبھی کبھار وہ بھی وہیں موجود ہوگا۔”ڈارلنگ نے جب اس پیشکش کو مسترد کیا تو مالک مکان نے بار بار انہیں ملاقات کے لیے بلانے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا، "یہ کوئی مذاق کی بات نہیں۔ اس لمحے میں خود کو بے حد غیر محفوظ اور پریشان محسوس کر رہی تھی۔ کسی کو بھی اس قسم کی صورت حال کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔”
ڈبلن میں کرایے کی اوسط قیمت 2,500 یورو (تقریباً 2,064 پاؤنڈ) تک پہنچ چکی ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہے۔ رہائش کے محدود مواقع کے باعث بین الاقوامی طلبہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے کرایے کی تلاش پر مجبور ہیں۔جب تک حکومت اس مسئلے کو روکنے کے لیے مخصوص قوانین متعارف نہیں کراتی، یہ خدشہ موجود ہے کہ بین الاقوامی طلبہ کو ایسے افراد کا سامنا کرنا پڑتا رہے گا جو ہاؤسنگ بحران کا فائدہ اٹھا کر جنسی تعلقات کی ڈیمانڈ کرتے ہیں.








