گئے دنوں کی بات ہے صاحب حکومت کے ترجمان ہوا کرتے تھے، میڈیا کی سکرینوں پر راج ہوا کرتا تھا، کیمرہ مین آگے پیچھے پھرتے تھے، سب اچھا چل رہا تھا ، پھر کسی کے اشارہ ابرو پر اس وزارت سے سائیڈ پر لگا دئے گئے تو وہ درد اور غم ایسا تھا کہ ناقابل برداشت۔ وزرات سائنس و ٹیکنالوجی کی بدقسمتی کہ ایک بدزبان و بدچلن وکالت کا پیشہ رکھنے والا آدمی جس کی زبان اور ہاتھ دونوں سے لوگ پریشان ہیں اسے میڈیا میں ان رہنے کیلئے کچھ تو چاہیے تھا۔
بھلا ہوا ہمارے دینی بھائیوں کہ ان سیکیورٹی کا کہ حضرت کا آسان ترین ہدف رویت ہلال اور اسکے ماضی کے تضادات اچھا ہدف نظر آئے تو سو بسم اللہ کر گزشتہ سال کی طرح امسال دوپہر میں ہی اعلان کر دیا کہ آج ٹھٹھہ میں چاند نظر آئے گا اور کل عید ہوگی۔ ہمارا دینی طبقہ حسب سابق ان سیکیورٹی کا شکار ہو کر دفاعی و جارحانہ پوزیشن میں آگیا اور یوں صاحب بہادر کو مطلوبہ اہداف حاصل ہو گئے۔
اور رویت کے مسئلہ پر لبرل و سیکولر بریگیڈ کی جانب سے فواد چوہدری کی اس نوک جھونک کو سائنس و ٹیکنالوجی کی فتح قرار دیا جانا بھی کسی بیوقوفی سے کم نہیں ہے۔ ایک مشیر نے تو یہاں تک کہا ہے کہ یہ پریس کانفرنس ملک میں سائنس و ٹیکنالوجی کے نئے باب کھولے گی۔
ان کو عرض کی کہ لگتا ہے فواد چوہدری کی پریس کانفرنس کے اگلے ہی لمحے پاکستان نے چاند پر قدم رکھ دئیے، کرونا کی ویکسین ایجاد ہو گئی، غربت مٹ گئی، دنیا بھر سے طلباء ٹیکنالوجی کی تعلیم لینے پاکستان آ رہے ، چینی، روسی و امریکی ماہرین کی اعلی تعلیم کیلئے فواد چوہدری سے اپیل کرنے لگے ہیں، جس پر کچھ ان کے بہی خواہوں کو تکلیف پہنچی تو گزارش کی کہ نان ایشو کو ایشو بنانے اور اسکی بنیاد پر پورے ملک میں انتشار پر مبنی اقدام کو سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی سے تعبیر کرنے پر اگر کچھ جواب دے ہی دیا تو وہ گستاخی ہو گئی۔
اب سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ہم ایک شہرت کے بھوکے میڈیا کے ترسے شخص کو ویلیو کیوں دیں؟ اس کی اسلام دشمنی جو وہ مولوی کو گالی اور جہالت کے طعنے دے کر پوری کرے اسے لفٹ ہی کیوں کرائیں۔ دونوں فریقین میں بنیادی اختلاف اپنی آنکھ سے دیکھنا اور ایپ سے سائنٹیفکلی جاننا ہے اور ہونا وہی ہے جو رویت ہلال کمیٹی نے طے کرنا ہے کہ کل عید ہو گی یا نہیں اور اسی بنیاد پر کل عید کا فیصلہ کر دیا ہے ۔
ایسے گھٹیا طور طریقے اختیار کر کے کبھی اسلام پسند کو پاکستان کے قیام کا اور اسکی ترقی کا دشمن قرار دینے والے شخص کو آپکا حد سے زیادہ ڈسکس کرنا اسے یقیناً اور تسکین پہنچائے گا۔