1960کی فلم مغل اعظم کا جب بھی ذکر ہوتا ہے آج بھی فلم سامنے آ جاتی ہے فلم کا مشہور گانا دو دو مدھو بالا پر فلمایا گیا تھا

پیار کیا تو ڈرنا کیا،1960 کی فلم کے اس گانے کا ڈانس مدھوبالا کے لئے آسان نہیں تھا حالانکہ ڈانس ڈائریکٹر نے بھر پور تیار کیا تھا، مدھو بالا جوہیروئن تھیں وہ دل کی مریض تھیں انکے دل میں سوراخ تھا،جس کی وجہ سے وہ زیادہ بھگدڑ نہیں کر سکتی تھیں،اس لئے یہ گانا دو دو مدھو بالا پر فلمایا گیا تھا.اس مشکل کا نایاب حل نکالا گیا کہ مدھو بالا ڈانس کریں گی لیکن جن سٹیپ پر مدھو بالا ڈانس نہیں کر سکیں گی وہاں پروفیشنل ڈانسر ڈانس کرے گی جو مدھو بالا کے لباس میں ہو گی اور وہ مکمل مدھو بالا کو دیکھ کر ڈانس کرے گی، اس کے لئے ایک ربڑ کا ماسک بنایا گیا جب ڈانسر نے مدھوبالا کے شکل کا ماسک پہنا تو ایسے لگا کہ مدھو بالا خود سامنے آ گئیں، دور سے ہر کسی کو لگا کہ یہ مدھو بالا ہی ہے، جس سٹیپ میں مدھو بالا کو دقت ہوتی تھی اس دوران لکشمی نارائن کے ساتھ گانا مکمل کیا جاتا تھا.

1960 کی فلم مغل اعظم کا ذکر آج بھی سینما کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جاتا ہے۔ اس فلم کے گانے "پیار کیا تو ڈرنا کیا” کا شمار نہ صرف اپنی خوبصورتی کے لحاظ سے بلکہ اس کے منفرد انداز اور مدھوبالا کی لازوال پرفارمنس کے حوالے سے بھی کیا جاتا ہے۔ اس گانے کی مقبولیت آج تک برقرار ہے، اور اس کا رقص مدھوبالا پر فلمایا گیا تھا۔مدھوبالا کو جس طرح کی شہرت حاصل تھی، وہ اپنی اداکاری اور خوبصورتی کے لئے مشہور تھیں، لیکن ان کی زندگی میں ایک بہت بڑی مشکل بھی تھی، جو کہ ان کے دل کی بیماری سے جڑی ہوئی تھی۔ وہ دل کی مریضہ تھیں اور ان کے دل میں سوراخ تھا۔ یہ بیماری ان کی روزمرہ زندگی میں ایک بڑی رکاوٹ تھی، اور اس کا اثر ان کے کام پر بھی پڑتا تھا۔

فلم کے اس گانے "پیار کیا تو ڈرنا کیا” میں مدھوبالا نے دلکش رقص کیا تھا، جو کہ ان کے لئے ایک چیلنج سے کم نہیں تھا۔ اس گانے کے رقص کے لئے ڈانس ڈائریکٹر نے بھرپور تیاری کی تھی، اور مدھوبالا نے اپنے کام میں بہترین محنت کی۔ تاہم، ان کی صحت کی وجہ سے انہیں رقص کی ایک مخصوص شدت یا تیز رفتاری نہیں اختیار کرنی پڑی تھی۔

فلم مغل اعظم کو 1960 میں جاری کیا گیا تھا اور یہ بھارتی سینما کی تاریخ کا ایک سنگ میل ثابت ہوئی۔ اس فلم میں مدھوبالا نے آنارکلی کے کردار کو نبھایا تھا، جس کی محبت بادشاہ جہانگیر (دلیپ کمار) سے ہوتی ہے۔ اس فلم کی شان دار کامیابی کی ایک وجہ اس کا موسیقی اور گانے بھی تھے، جنہیں آج بھی پسند کیا جاتا ہے۔مدھوبالا کا "پیار کیا تو ڈرنا کیا” گانا نہ صرف ایک کلاسک بن چکا ہے بلکہ ان کی جدوجہد اور ہمت کا بھی نمائندہ ہے۔ دل کی بیماری کے باوجود، انہوں نے سینما کے سنہری دور میں اپنے کام سے جو نقش چھوڑا، وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ مغل اعظم کی یہ تاریخ اور اس میں مدھوبالا کی پرفارمنس آج بھی سینما کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہے۔

Shares: