مغل شہزادیوں کا پسندیدہ عرق گلاب اور کلرکہار — اعجازالحق عثمانی

0
65

کلرکہار یوں تو اپنے قدرتی حسن اور منفرد تاریخ کی وجہ سے پاکستان بھر میں جانا جاتا ہے ۔ مگر بیشتر لوگ اس بات سے لاعلم ہیں کہ یہاں بڑے اعلیٰ معیار کا عرق گلاب بھی دیسی طریقے سے کشید کیا جاتا ہے۔ تاریخی کتب کے مطابق مغل شہنشاہ نور الدین جہانگیر کی بیوی نور جہاں کو کلرکہار کا عرق گلاب اس قدر پسند تھا کہ وہ خصوصی طور پر یہاں سے عرق گلاب منگوایا کرتی۔چند دہائیاں قبل بازاری کاسمیٹکس تو تھا ہی نہیں۔ خواتین اپنے چہرے کو تر و تازہ رکھنے کی غرض سے گلاب کا عرق استعمال کرتیں۔ ملکہ بھی شاید اسی مقصد کے لیے کلرکہار سے عرق گلاب منگواتی ہونگی۔

گلاب کی پنکھڑیوں سے نکالا گیا عرق ہاتھوں کی تازگی، آنکھوں کی چمک اور جلد کو نرم وملائم کرنے میں انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے۔ کیونکہ اس میں اینٹی آکسیڈینٹس بھی ہوتے ہیں۔ سو یہ جلد کو مضبوط کرتا ہے۔عرق گلاب مختلف اشیا مثلاً آئس کریم، کیک، بسکٹ اور دیگر مٹھائیوں میں ذائقے کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ طبعی طور پر اس کے بہت سارے فوائد ہیں ۔

گلاب کے فوائد کے ساتھ ساتھ اسکی رنگت میں اس قدر کشش ہے کہ سبھی شعرا نے اس کو تختہ مشق بنایا ۔ کسی کو محبوب کے ہونٹ گلاب کی پنکھڑی لگے تو کسی کو اس کی رنگت سے رخسار محبوب کی یاد نے گھیرا ۔ چند اشعار پیشِ خدمت ہیں ۔

؎ وہ پاس بیٹھے تو آتی ہے دلربا خوشبو
وہ اپنے ہونٹوں پہ کھلتے گلاب رکھتے ہیں

؎ عرق نہیں ترے رو سے گلاب ٹپکے ہے
عجب یہ بات ہے شعلے سے آب ٹپکے ہے

؎ آ نکھوں سے ہٹے نہ خواب جیسا
وُہ شخص کہ ہے گلاب جیسا

؎ نازکی اس کے لب کی کیا کہیے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے

کلرکہار میں بنائے جانے والے عرق گلاب کی تیاری میں صرف پیتل کے برتنوں کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ مٹی سے بنی بھٹی کے اوپر بڑے سے برتن میں پانی اور گلاب کی پنکھڑیاں ڈال کر برتن کا ڈھکن بند کر دیا جاتا ہے ۔ اسی برتن سے ایک پائپ بھی منسلک ہوتا ہے ۔جس سے بھاپ گزر کر ٹھنڈے پانی میں پڑے ایک برتن میں جا گرتی ہے۔ جو بعد میں عرق کی صورت اختیار کر لیتی ہے ۔انھی بھٹیوں میں عرق چوعرقہ، عرق سونف ، عرق پودینہ ، عرق لوٹاٹ وغیرہ بھی کشید کیا جاتا ہے ۔ اگر آپ واقعی خالص عرق گلاب کے متلاشی ہیں تو کلرکہار جائیے بے فکر ہو کر خالص عرق گلاب خریدیئے ۔

Leave a reply