اسرائیلی دفاعی افواج نے تصدیق کی ہے کہ حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ محمد سنوار کی لاش جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں واقع یورپی اسپتال کے نیچے ایک زیرِ زمین سرنگ سے برآمد کر لی گئی ہے۔

اسرائیلی فوج نے 13 مئی 2025 کو ایک مشترکہ آپریشن کے دوران محمد سنوار کو شہید کیا تھا اس آپریشن میں محمد صبانہ بھی مارا گیا، جو حماس کے رفح بریگیڈ کا کمانڈر تھا۔ دونوں کمانڈر زیرِ زمین ایک خفیہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں موجود تھے، جہاں اس وقت بھی اسرائیلی فوج کے دستے موجود ہیں اور سرچ آپریشن جاری ہے۔اسرائیلی افواج کے مطابق، تلاش کے دوران محمد سنوار اور محمد صبانہ کے ذاتی سامان بھی برآمد کیے گئے ہیں، جن میں ان کے ذاتی دستاویزات، کمیونیکیشن ڈیوائسز، اور دیگر اہم معلومات شامل ہیں۔ ان اشیاء سے حاصل ہونے والا انٹیلیجنس مواد فی الوقت اسرائیلی حکام کی جانچ پڑتال کے مراحل سے گزر رہا ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہےکہ سرنگ سے دیگر دو افراد کی لاشیں بھی ملی ہیں، جن کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ حکام اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا ان کا تعلق حماس کی دیگر ذیلی تنظیموں یا اہم عسکری ڈھانچے سے ہے یا نہیں۔

محمد سنوار، جو کہ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کے بھائی تھے کئی برسوں سے تنظیم کی عسکری کارروائیوں کا مرکزی چہرہ رہے ہیں، پچاس سالہ محمد سنوار غزہ کے ایک پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے تھے اور کئی دہائیوں تک حماس کے ساتھ وابستہ رہے۔انہیں اپنی غیر معمولی صلاحیتوں اور خفیہ نقل و حرکت کی وجہ سے اسرائیلی حکام "سائے” سے تشبیہ دیتے تھے۔انہوں نے حماس کی فوجی شاخ میں اعلیٰ مقام حاصل کیا اور ملٹری کمانڈر کے طور پر جانے جاتے تھے۔

Shares: