مجھ پر حملہ ہوا اور مجھ پر ہی مقدمہ درج کیا گیا, حلیم عادل شیخ
کراچی: اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے سینٹرل جیل انسداد دہشت گردی عدالت پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اسی جیل میں رہا ہوں آج دہشتگردی عدالت پیش ہوا ہوں کیا میں کہیں سے دہشتگرد لگتا ہوں؟ چھ فروری کو مجھے پریشان کرنے کے لئے بڑے بھائی کی قانونی زمین پر فارم پر سندھ حکومت نے غیر قانونی حملہ کیا عدالت میں آج بھی ان کے خلاف توہین عدالت کا کیس چل رہا ہے میں فارم ہاوس وزیر اعلی کی ایما پر غیر قانونی کرروائی کے خلاف کورٹ کا اسٹے آرڈر دکھانے گیا تھا۔ پی ایس 88 الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرنے گیا تھا راستے پر مجھ پر حملہ کیا گیا میری سیکیورٹی بھی واپس لے لی گئی ہے مجھ پر حملہ ہوا اور مجھ پر ہی مقدمہ درج کیا گیا سندھ حکومت کے غیر قانونی اقدامات کے کے خلاف مقدمے کے لئے درخواست دی ہے۔انسداد دہشتگردی مقدمہ کے لئے ضابطہ واضح ہے پیپلز پارٹی سیاسی مخالفین کے لئے پولیس کی معاونت سے اے ٹی اے قانون کو بطور ہتھیار استعمال کررہی ہے۔ حلیم عادل شیخ نے مزید کہا جسٹس آفتاب گورڑ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں سندھ کے حکمران چاہتے ہیں کوئی بھی ان کے غلط کام پر تنقید بھی نہ کرے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا عوام کی خدمت کرنا میرا کام ہے ہر دوسرے دن عدالت میں ہوتا ہوں۔ عدالتوں سے انصاف کی امید ہے۔۔سندھ میں پچیس لاکھ کتے ہیں جسٹس گورڑ کے فیصلے کے مطابق سگ گزیدگی سے متاثرہ پانچ لاکھ لوگوں کو معاوضہ دیا جائے سندھ حکومت پانچ لاکھ لوگوں کو پندرہ لاکھ تو بطور معاوضہ ادا کیا جائےسف گزیدگی سے متاثرہ لوگ ہم سے رابطہ کریں، ہم انکا کیس لڑیں گے۔ سندھ میں پولیس کا سسٹم تباہ ہوگیا ہے پولیس کا ایس پی وہی لگتا ہے جو پیسے دیتا ہے جو سیاستدان ان افسران کو لگواتے ہیں تھانے بھی ان کی مرضی سے چلتے ہیں۔آج سیاسی کارکن خطرے میں ہیں مخالفین کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ پی ڈی ایم ایک چیچھڑے پر ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھال رہے ہیں۔ پی ڈی ایم کی ہانڈی بیچ چوراہے پر پھوٹ چکی ہے۔ این اے 249 کی نشست تحریک انصاف کی ہے۔ ٹافیاں بانٹنے والوں کو ملیا میٹ کریں گے ایم کیو ایک سے اتحاد ہے لیکن جماعتی تشخص علیحدہ ہے۔