سینئر صحافی و اینکر پرسن حامد میر کا کہنا ہے کہ لوگ میرے باپ کو غدار کہتے ہیں لیکن مجھے اپنے باپ پر فخر ہے، احسان اللہ احسان نے میری گاڑی میں بم رکھویا تھا، اجمل قصاب کا گاوں نہیں دیکھا ،وہ پاکستانی تھا، دھمکیاں دینے سے قبل ثبوت لائیں اور مقدمہ درج کروائیں ،میں گرفتاری دینے کو تیار ہوں، کسی بھی ناکے پر مجھے روک کر گرفتار کیا جا سکتا ہے. الزامات لگانے والوں کو سائبر کرائم لے کا جاوں گا
قطری خط کے بعد قطری ڈیل، کتنے ارب ڈالر کے عوض رہا ہو گا نواز شریف؟ اہم خبر
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حامد میر نے ایک ویڈیو میں اپنے اوپر لگنے والے الزامات کے حوالہ سے بات کی اور کہا کہ پوری کوشش کی گئی کہ میں پاکستان سے بھاگ جاوں پاکستان سے چلا جاوں لیکن میں پاکستان سے نہیں گیا .
حامد میر کا کہنا تھا کہ مجھے ایک ٹی وی کی طرف سے سوال کیا گیا کہ سوشل میڈیا پر آپ سمیت صحافیو ں کے خلاف ٹرینڈ چل رہا ہے کہ ملک دشمن صحافی ہیں اس پر آپ کا کیا موقف ہے؟ جس پر موقف دے دیا ،موقف دینے کے بعد سوچا کہ معلوم نہیں کہ ٹی وی چینل موقف نشر کر سکیں یا نہ کر سکیں سوچا براہ راست بات کر لی جائے.
وزیراعظم نے کرپشن اور منی لانڈرنگ کرنے والوں کے خلاف بڑا حکم دے دیا
حامد میر نے کہا کہ اپنے ان تمام ساتھیوں کو ہمت اور حوصلہ دوں گا جن کے خلاف الزامات لگائے جا رہے ہیں یہ پہلی بار نہیں لگائے جا رہے ، جو صحافی دھونس اور دھمکیوں کا نشانہ ہیں ان کو بالکل نہیں گھبرانا چاہئے، یہ بات بھی درست ہے کہ صحافیوں کیصفوں میں سے بھی کچھ لوگ آپ کے خلا ف ففتھ کالمسٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں لیکن گھبرائیں نہیں پاکستانی عوام کی اکثریت آپ کے ساتھ ہے ،پاکستانی عوام کی اکثریت حق اور سچ کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے اس کا بڑا ثبوت میں آ پ کے سامنے ہوں.
آمرنے جنہیں این آراودیا ان کے منہ سے لفظ سلیکٹڈ اچھا نہیں لگتا، وزیراعظم
حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ میرے ساتھ کیا کیا نہیں ہوا، پوری کوشش کی گئی کہ میں پاکستان سے بھاگ جاوں پاکستان سے چلا جاوں لیکن میں پاکستان سے نہیں گیا اس لئے کہ پاکستان کے لوگ مشکل وقت میں ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور کھڑے رہیں گے ، آپ لوگ حق اور سچ کے ساتھ کھڑے رہیں گے تو لوگ آپ کا ساتھ دیں گے. جو لوگ الزامات لگا رہے ہیں وہ لوگ کون ہیں اور الزامات کی نوعیت کیا ہے، ایک مثال دیتا ہوں کہ کل رات کو میرے ایک دوست نے کلپ بھیجا ایک عورت ہے جو پاکستان سے محبت کے دعوے کرتے ہوئے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہی ہے ،مورال ویلیوز کے نام پر جھوٹ بول رہی ہے
آصف زرداری کی گرفتاری کے بعد میرمرتضی بھٹوکے قتل پر پھر سوال اٹھنےلگے
حامد میر نے ویڈیو میں ایک کلپ بھی دکھایا جس میں ایک خاتون یہ کہتی ہے کہ یقین کیجئے کہ جب تک احسان اللہ احسان کا انٹرویو نہیں کیا تھا اور اجمل قصاب جو انڈین تھا جس کو حامد میر اور دیگر پاکستان قرار دینے پر تلے ہوئے تھے لیکن بعد میں ہندوستانی میڈیا نے بھی اجمل قصاب کو ہندوستانی قرار دیا.
بلاول زرداری کے حلقہ میں خاتون نے فون پر بات کرنے سے انکار کیا تو اسکے ساتھ کیا ہوا، افسوسناک خبر
حامد میر کہتے ہیں کہ یہ عورت کتنی بے شرمی سے دعویٰ کر رہی ہے کہ احسان اللہ احسان کا انٹرویو کیا ہے حامد میر نے ،نہ میں کبھی زندگی میں احسان اللہ سے ملا اور نہ انٹرویو کیا بلکہ اس نے میری گاڑی کے نیچے بم رکھنے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی تو میں اس کا انٹرویو کیسے کر سکتا ہوں ،اس عورت کو یہ پتہ ہونا چاہئے کہ احسان اللہ احسان کا انٹرویو سرکاری ایجنسیز کی حراست میں ہوا تھا اور کسی کو انٹرویو کرنے دیا گیا تھا ،ان کا نام بھی لیں جنہوں نے انٹرویو کروایا اس کی جرات پیدا کریں، حامد میر اور دیگر صحافیوں پر الزام لگانا اور جھوٹ بولنا آسان ہے، سچ بولنا بڑا مشکل ہے .
روسی صدر نے عمران خان سے کیا شکوہ کیا جان کر شریف و زرداری کو آ جائے غصہ
حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ کہتے ہیں کہ حامد میر نے اجمل قصاب کو پاکستانی ثابت کیا اور حامد میر نے اجمل قصاب کے گھر کے سامنے پروگرام کیا. حامد میر تو کبھی اجمل قصاب کے گاوں تک گیا ہی نہیں وہاں پروگرام کیا کرنا ،مجھے تو پتہ نہیں کہ وہ گاوں کہاں ہے، آپ کی دشمنی بے بنیاد الزامات پر ہے ،اس میں آپ پاکستان کا بھلا نہیں کر رہے بلکہ پاکستان کا نقصان کر رہے ہیں. پاکستان کی خدمت جھوٹ بول کر نہیں ہو سکتی آپ کے پاس جھوٹے الزامات کا کوئی ثبوت نہیں، الزامات لگانے والوں کو سائبر کرائم عدالت میں لے جا سکتا ہوں، کچھ کی نشاندہی کر لی ہے ان کو میں لے کر بھی جاوں گا.
پاکستان کی شنگھائی تعاون تنظیم میں سفارتی کامیابی پر بھارتی برہم
حامد میر کا کہنا تھا کہ مجے پتہ ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم پر جھوٹے مقدمات بنائیں گے، ہو سکتا ہے کہ کسی ناکے پر روک کر ہماری بھی گاڑی میں منشیات رکھ دیں اس سے پہلے کہ یہ کریں ہمیں ان کے خلاف کاروائی کرنی چاہئے، ہمیں ان کے جھوٹ کو بے نقاب کرنا چاہئے.
حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ یہ جو لوگ جھوٹ بولتے ہیں اجمل قصاب کے حوالہ سے ان سے میرا سوال ہے کہ اجمل قصاب اگر پاکستانی نہیں تھا تو ممببئی حملوں کا مقدمہ جو پاکستان میں چل رہا ہے ان کے جو وکیل ہیں رضوان عباسی صاحب وہ کیوں کہتے ہیں کہ اجمل قصاب پاکستانی تھا، حامد میر نے ویڈیو میں اپنے ایک پروگرام کا کلپ شامل کیا جس میں رضوان عباسی سے حامد میر نے سوال کیا کہ کیا اجمل قصاب پاکستانی تھا جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی اجمل قصاب پاکستانی تھا ،حامد میر نے اگلا سوال کیا کہ اجمل قصاب کے پاکستانی ہونے کی بنیاد پر کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ ممبئی حملوں کو پاکستان سے ریکگنائز کیا گیا. جس پر وکیل نے جواب دیا کہ نئین کسی کا پاکستان میں ہونا یہ مختلف بات ہے اور پاکستان سے حملوں کی منصوبہ بندی کرنا یا کچھ اور کرنا یہ مختلف بات ہے،
حامد میر نے مزید کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ کالعدم جماعۃ الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کے خلاف حکومت کیوں کاروائی کر رہی ہے ،ابھی کچھ اور مقدمات بھی بنائے گئے ہیں ،یہ وہی جماعت ہے جس نے 2014 میں مجھ پر حملہ کے بعد میرے ساتھ ہمدردی کرنے کی بجائے میرے خلاف مظاہرے کئے تھے اسوقت ان کو استعمال کیا گیا آج ان کے خلاف مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں یاد رکھیں جن کو استعمال کیا جاتا ہے بعد میں ان کے خلاف مقدمے بنائے جاتے ہیں.
کالعدم جماعۃ الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
حامد میر کا کہنا تھا کہ ایک بات اور بتاتا ہوں کہ سوشل میڈیا پر جب لوگوں کے پاس دلیل نہیں ہوتی تو وہ جھوٹ بولتے ہیں ،ایک جھوٹ یہ بھی بولتے ہیں کہ حامد میر کا باپ وارث میر نے 1971 کے آپریشن کی مخالفت کی تھی اس لئے اس کا باپ غدار تھا تو یہ بھی غدار ہے، حامد میر کا کہنا تھا کہ مجھے فخر ہے کہ میرے والد صاحب نے فیض احمد فیض، حبیب جالب کی طرح جو آزادی پسند اور جمہوری پسند لوگ تھے ان کی طرح 1971 کے ملٹری آپریشن کی مخالفت کی تھی وہ مخالفت کرنے والوں میں صرف شاعر اور ادیب شامل نہیں تھے بلکہ پاکستانی فوج کے ایک افسر بھی تھے لیفٹینٹ جنرل ر صاحبزادہ یعقوب علی خان جن کو بعد میں ضیا الحق نے اپنا وزیر خارجہ بھی بنایا تھا انہوں نے بھی اس آپریشن کی مخالفت کی تھی، لہذا اگر آپ 1971 کے آپریشن کی مخالفت کے جرم میں آپ وارث میر ،فیض احمد فیض،حبیب جالب کو غدار کہتے ہو تو پھرصاحبزادہ یعقوب علی خان کے بارے میں بھی کوئی لقب فرما دیں کہ وہ کیا تھے کیونکہ انہوں نے بھی مخالفت کی تھی، اور 1971 کے آپریشن کی مخالفت ان شاعروں ،ادیبوں نے نہیں کی تھی بلکہ کچھ اور بھی لوگ تھے
اس موقع پر ایک اور ویڈیو کلپ چلایا گیا جس میں تحریک انصاف کے چیئرمین ،موجودہ وزیراعظم عمران خان گفتگو کر رہے ہیں، عمران خان کہتے ہیں کہ بالکل غلط تھا ،ہماری فوج نے الیکشن کروائے ،ان کی پارٹی نے الیکشن جیتا اور ان پر ہی آپریشن کروا دیا ،اور آپریش کیا ایسا، فوج کا قصور نہیں فوج کو شہریوں پر اٹیک کروا دیں بستی سے ایک گولی آتی ہے تو پوری بستی اڑا دی جاتی ہے کبھی بھی ایسا نہیں کرنا چاہئے. ملٹری آپریشن نہیں کرنا چاہئے تھا ، کتنا بڑا ظلم ہے اور ہمارے ساتھ جھوٹ بولا گیا پروپیگنڈہ تھا، ایک ہی پی ٹی وی تھا ایک ہی اخبار تھا، ہم یہاں لڑتے پھرتے تھے، میں انگلینڈ گیا لڑ رہا ہوں کہ پاکستان نے ٹھیک کیا یہ بھارت کی سازش تھی لیکن بعد میں جب پتہ چلا میرا ایک دوست تھا جو اسوقت بنگلہ دیش کی انڈر 19 کا کپتان تھا ہم نے ویسٹ پاکستان اور ایسٹ پاکستان کا مارچ 71 میں میچ ہوا تھا اس کے بعد آپریشن شروع ہو گیا تھا ،دوست نے کہا تھا کہ یہاں بڑا برا اثر پڑ رہا ہے لوگ یہاں علیحدگی کی سوچ رہے ہیں، تین سال بعد وہ مجھے جب آکسفورڈ میں ملا تو بتایا کہ ہوا کیا تھا کتنا قتل عام ہوا کتنے لوگ مارے گئے.
حامد میر نے عمران خان سے سوال کیا کہ جو غلطیاں ہم نے مشرقی پاکستان میں کیں وہ ہمیں بلوچستان اور فاٹا میں نہیں کرنی چاہئے جس پر عمران خان نے کہا کہ بالکل نہیں میں اس لئے پہلے دن سے ملٹری آپریشن کے خلاف ہوں سات سال میں ملٹری آپریشن میں 32 ہزار پاکستانی مر چکا ہے ،بلوچستان میں اسکا کوئی فائدہ نہیں ہوا وہ حقوق مانگ رہے تھے اور وہ آج آزادی مانگ رہے ہیں آپریشن کے بعد
حامد میر نے کلپ چلانے کے بعد کہاکہ سن لیا جناب آپ نے ، اور کہا کہ تمام لوگ جو سوشل میڈیا پر میرے سمی دیگر صحافیوں کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں کم از کم پہلے ہمارے خلاف کوئی مقدمہ درج کرلیں ،کوئی ہمارے خلاف ثبوت لے آئیں پھر مطالبہ بھی کر لیں ویسے میں نے پہلے بھی کہا کہ کسی ثبوت کے بغیر بھی آپ گرفتار کر سکتے ہیں کیونکہ طاقت آپ کے پاس ہے، بندوق آپ کے ہاتھ میں ہے، آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں لیکن میں آپ کو آج یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ ہمیں گرفتار کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں یا صرف مطالبات کر رہے ہیں تو دھمکیاں نہ دیں، مطالبے نہ کریں ،آئیں اور گرفتار کر لیں، میں تو گرفتاری کے لئے تیار ہوں اور ایک اور بات بتانا چاہتا ہوں کہ میں جنرل پرویز مشرف نہیں ہوں جو گرفتاری کے ڈر سے پاکستان سے بھاگ گیا تھا ،میں ایک سولین پاکستانی ہوں، قائداعظم اور علامہ اقبال کا پیروکار ہوں اور آپ کے جھوٹے الزامات سے ڈرتا نہیں ہوں پرویز مشرف کی طرح پاکستان سے بھاگوں گا نہیں پاکستان میں بیٹھا ہوں ،آو گرفتار کر لو.