مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مجھے کم از کم یقین تھا فل کورٹ نہیں بنے گا اور انصاف نہیں ملے گا اور یہی میں قوم کو بتانا چاہتی تھی!
مجھے کم از کم یقین تھا فل کورٹ نہیں بنے گا اور انصاف نہیں ملے گا اور یہی میں قوم کو بتانا چاہتی تھی! https://t.co/mtFvI9w5lc
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 25, 2022
مریم نواز نے کہا کہ جب فیصلے آئین،قانون اور انصاف کے مطابق نا ہوں تو فُل کورٹ سے خطرہ رہتا ہے۔کیونکہ ایماندار ججز کے شامل ہونے سے فیصلے کی خامیاں منظرِ عام پر آ جاتی ہیں اور لوگ جان جاتے ہیں کہ فیصلہ آئین و قانون نہیں، ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
مگر اب کچھ بھی کر لیں،لوگ تو جان گئے!
جب فیصلے آئین،قانون اور انصاف کے مطابق نا ہوں تو فُل کورٹ سے خطرہ رہتا ہے۔کیونکہ ایماندار ججز کے شامل ہونے سے فیصلے کی خامیاں منظرِ عام پر آ جاتی ہیں اور لوگ جان جاتے ہیں کہ فیصلہ آئین و قانون نہیں، ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
مگر اب کچھ بھی کر لیں،لوگ تو جان گئے!— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 25, 2022
ہمارے ۲۰ ووٹ بھی آپ نے ہم سے چھین لیےاور ق۔لیگ کے ۱۰ ووٹ بھی آپ نے PTI کو عطا کر دیے تو پرویز الہی صاحب کی majority تو آپ کی دین ہے می لارڈ !
ہمارے ۲۰ ووٹ بھی آپ نے ہم سے چھین لیےاور ق۔لیگ کے ۱۰ ووٹ بھی آپ نے PTI کو عطا کر دیے تو پرویز الہی صاحب کی majority تو آپ کی دین ہے می لارڈ !
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 25, 2022
اس سے پہلے مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے حکومتی اتحاد کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں آج جب پریس کانفرنس کیلئے آرہی تھی تو مجھے بہت لوگوں نے روکا کہ میں یہ پریس کانفرنس نہ کروں، لیکن مجھے بہت سے حقائق آج قوم کے سامنے رکھنے ہیں،خالد مقبول صدیقی کی فلائٹ منسوخ ہوچکی ہے ،نہیں پہنچ پائے جماعت کی طرف سے پریس کانفرنس کی ذمہ داری تھی، اتحادی جماعتوں کی آمد پر شکریہ ادا کرتی ہوں،چرچل نے سوال کیاتھا کہ کیا عدالتیں انصاف دیں گی عوامی نمائندوں کو خود سے بڑھ کر سوچنا پڑتاہے، گزشتہ چند سال سے آج تک کےحقائق سامنے رکھنا چاہتی ہوں،فیصلوں کے اثرات آنے والے وقتوں پر بھی ہوتے ہیں ،اداروں کی توہین اداروں کے اندر سے ہوتی ہے عدلیہ کی توہین متنازعہ فیصلے کرتے ہیں، عوام نہیں،
ن لیگی رہنما مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ ایک غلط فیصلہ سارے مقدمے کواڑا کررکھ دیتا ہے،ناانصافیوں کی فہرست بہت طویل ہے فیصلہ ٹھیک کیا جائے توتنقید کوئی معنی نہیں رکھتی، جب سے حمزہ شہباز وزیرِ اعلیٰ بنا ہے اسے کام نہیں کرنے دیا گیا۔ حمزہ کا الیکشن ہوا، جیت گئے، پی ٹی آئی سپریم کورٹ درخواست لے گئی،قوم نے دیکھا چھٹی کے دن رات کو سپریم کورٹ رجسٹری کھلی رجسٹرار خود گھر سے آیا اور کہا کہاں ہے پٹیشن،پی ٹی آئی نے رجسٹرار سے کہا ابھی پٹیشن تیار نہیں ہوئی ،جب پٹیشن آتی ہے، پہلے سے علم ہوتا ہے کہ بینچ کونسا ہوتا ہے،جب بنچ بنتا ہے تو لوگوں کو پتہ ہوتا ہے فیصلہ کیا ہو گا، یوسف رضا گیلانی کی سینیٹ الیکشن میں6 ووٹ مسترد قرار دیئے گئے،چودھری شجاعت کے کہنے پر بھی انہیں کورٹ بلا لیا گیا، یہ بھی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ تھی،سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کو کیوں نہیں بلایا گیا؟ ٹرسٹی وزیراعلیٰ ،یہ کیاہے ،بلیک لاڈکشنری اور منفرد آئیڈیاز کہاں سے لے آتے ہیں ؟کبھی سنا ہے آپ نے کہ کوئی ٹرسٹی وزیراعلیٰ ہو ؟25 ارکان کو پارٹی ہیڈ کے خلاف ہونے پر ڈی سیٹ کیا گیا،ہمارے خلاف ہر مقدمے میں ایک ہی جج کو مونیٹرنگ جج لگایا گیا ہے واٹس آپ کال پر نوازشریف کے مقدمات کو لڑا گیا، کل کا مانیٹرنگ جج آج بھی تاحیات مانیٹرنگ جج ہے پارٹی ہیڈ اگر نوازشریف ہیں، پانامہ فیصلہ توردی کی ٹوکری میں جائے گا،پانامہ پر نواز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹا دیا گیا پارٹی ہیڈ سے سب کچھ چلتا ہے، ان سے صدارت لے لی گئی ، چودھری شجاعت کوبلایا جاتا ہے اور عمران خان پر آئین کی تشریح ہی بدل جاتی ہے