ہمارے معاشرے میں اکثر معذور افراد کو ” ایب نارمل ” کہا جاتا ہے لیکن دیکھا جائے تو یہ نامکمل انسان ہی حقیقت میں مکمل ہوتا ہے۔ کہ کبھی کسی معذور کی نظر میں حوس نہیں دیکھی گئی سوائے خواجہ سرا کے وہ بھی اس لئے کہ ان کی معذوری میں ذرا فرق ہے لیکن باوجود اس کے وہی اس چیز کا زیادہ شکار ہوئے کبھی کسی معذور نے ریپ نہیں کیا۔ اور تو اور کہیں کہیں لفظوں اور باتوں کو سمجھنے کا شعور بھی سب سے زیادہ انہی میں پایا گیا ۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ایک معذور کے احساس و جذبات کو نہ تو سمجھا گیا نہ لکھا گیا۔ ابھی پرسوں کی ہی بات ہے میں خبروں میں سن رہا تھا۔ ویسے تو میری دلچسپی نہیں ہے خبروں میں لیکن والد محترم لگاتے ہیں تو سن لیتا ہوں۔ دو بچے کنوئیں میں گر گئے تھے کوئی ان کی مدد کو نہ گیا سب کو اپنی جان بچانی تھی اور جنہوں نے انہیں بچایا وہ ایک معذور طبقہ تھا بغیر جان کی پرواہ کئے۔ اب بتائیے نامکمل کون؟ انسانیت کن میں ہے؟ حقیقی معذور کون؟ میں جب اس طرح کے واقعات دیکھتا ہوں تو کہانیوں پر یقین آنے لگتا ہے ہاں یہ الگ بات ہے کہ محبت سب کو ہوتی ہے شاید انہیں بھی ہو آخر کو وہ انسان تو ہیں؟ لیکن عام لوگوں کی طرح کی سوچ سے وہ پرے ہیں تو ایب نارمل کون ہوا؟ کئی مرتبہ دوست انہیں بھی چاہئیے ہوتے ہیں لیکن یہ اتنے باہمت ہوتے ہیں کہ اکیلے جی سکیں۔ ان کا واحد سہارا خدا اور ان کے اپنے ہیں اور یہ اسی میں خوش ہیں لیکن عام عوام کبھی خوش نہیں ہوتی بعض اوقات اپنے بھی اکتا جاتے ہیں لیکن خدا تو نہیں اکتاتا ناں ؟ یہ اس میں بھی خوش ہیں کیونکہ خدا کی مرضی بھی یہی ہے کہ ہم خوشی اور شکر گزاری کریں اور بلا ناغہ دعا کریں اور یہ لوگ ایسے ہی ہیں عام لوگوں میں یہ بات ہے کہ وہ خود پہ اور خدا پہ یقین رکھتے ہیں لیکن ان کا خود پہ نہیں بلکہ یقین کامل ایمان توکل سب خدا پر ہوتا ہے ان کی امید و محبت بھی دنیا نہیں بلکہ خدا ہے کیونکہ دنیا سے دوستی خدا سے دشمنی ہے ہمیں اس جہاں میں تو رہنا ہے مگر اس کے ہم شکل نہیں بننا بقول شاعر :-
زمانہ دوست ہو جائے تو بہت محتاط ہو جانا
منافق لوگ بڑے مخلص ہوا کرتے ہیں اکثر

میں نے کہیں پہ لکھا تھا کہ محبت ہونا ضروری ہے لیکن شادی ضروری نہیں یہ بات میں نے کسی غلط ارادے نہیں لکھی تھی بلکہ اس لئے لکھی کہ ہم محبت کا مقابلہ نہیں کر سکتے یہ کچھ نہیں دیکھتی لیکن شادی بہت بڑا زندگی بدل دینے والا فیصلہ ہے۔ سو ہم اپنے احساسات و جذبات پر صبر کر سکتے ہیں۔ یہی بہتر ہوگا کیونکہ محبت تو سات پردوں میں بھی واجب ہے امید ہے پڑھنے والے بات کو سمجھیں۔ لیکن عام لوگوں کا کردار دیکھوں تو مجھے وہ شعر یاد آتا ہے کیا خوب کہا ہے کسی نے کہ:-
جسم کی پوجا کرتا ہے یہ آج کا فلسفہ
یہی اگر محبت ہے تو ہم جاہل ہی اچھے
فی امان اللہ

Shares: