سپریم کورٹ میں مختاراں مائی زیادتی کیس میں ملزمان کی بریت کے خلاف درخواست عدالت نے خارج کر دی
ججز کے خلاف ریفرنس،عدالتوں کو تالے لگائیں گے، صدر سپریم کورٹ بار کا اعلان
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ، مختاراں مائی کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ جرم دور دراز کے علاقے میں ہوا، آیا جرح میں ملزم کا اعتراف دفاع کومتاثر کرے گا،رکارڈ سے بتاؤں گا کہ جسم پر زخم کے نشان تھے ،فیصلے میں لکھا گیا کہ مختاراں مائی پر زخم کا کوئی نشان نہیں،عدالت نے کہا کہ درخواست میں اٹھائےگئے نکات کو کسی دوسرے کیس میں زیرغور لائیں گے، جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ اپیل میں اٹھائے جانے والے نکات نظرثانی میں نہیں لیے جا سکتے،نظرثانی میں صرف فیصلے کی غلطی کا بتایا جاتا ہے آپ کیس کومختصر کریں ورنہ یہ 10 سال یونہی پڑا رہے گا،جسٹس گلزار احمد نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس میں معروضات لکھوادیں کسی دوسرے کیس میں ان نکات کاجائزہ لیں گے،عدالت نے درخواست خارج کر دی .
حکومت نے سپریم کورٹ کے سینئر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی میدان میں آگئے، ریفرنس کی خبروں پر صدرمملکت کوخط لکھ کر اہم مطالبہ کر دیا
واضح رہے کہ مختاراں مائی نے ملزمان کی بریت کیخلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی ،انسداد دہشتگردی کی عدالت نے پنچائت کے حکم پر مختاراں مائی سے زیادتی کرنے والے 6 ملزمان کو 2002 میں سزائے موت سنائی تھی۔ ہائیکورٹ نے 2005 میں 5 ملزمان کو بری کرتے ہوئے ایک ملزم کو عمر قید کی سزا دی تھی۔ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقراررکھتے ہوئے 2011 میں اپیلیں مسترد کردی تھیں ، مختاراں مائی نے دوبارہ فیصلے کے خلاف اور ملزمان کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جو خارج کر دی گئی .








