اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں وکلا کی ملاقات نہ کرانے پر سیکریٹری داخلہ اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں یہ توہینِ عدالت کی درخواست اس کیس میں نہیں بنتی، میں نوٹس جاری کر دیتی ہوں لیکن میں مطمئن نہیں ہوں-
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں وکلا کی ملاقات نہ کرانے پر توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت کی دوران سماعت جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس میں دیئے گئے عدالتی آرڈر کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی، ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ایس او پیز بنانے کی ڈائریکشن دی تھی، اگر خلاف ورزی ہوئی ہے تو توہینِ عدالت کی درخواست اُس بینچ میں ہوگی،میرے خیال میں یہ توہینِ عدالت کی درخواست اس کیس میں نہیں بنتی، میں نوٹس جاری کر دیتی ہوں لیکن میں مطمئن نہیں ہوں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری داخلہ اور سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وکیل کو ہدایت کی کہ تب تک آپ دیگر پہلوؤں پر بھی غور کرلیں،بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ انتظار پنجوتھہ ایڈووکیٹ نے توہینِ عدالت کی درخواست میں سیکرٹری داخلہ اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو فریق بنا رکھا ہے، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت عمران خان سے وکلا کی ملاقات کرانے کا حکم جاری کرے جبکہ عدالت نے ایف آئی اے کو جواب داخل کرانے کے لیے نوٹس جاری کر رکھا ہے۔