پاکستان کے مختلف حصوں میں سیکیورٹی فورسز، پولیس اور مقامی عوام کی بروقت کارروائیوں نے دہشت گردوں کے متعدد منصوبے ناکام بنا دیے، جب کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے کئی علاقوں میں حالیہ دنوں میں ہونے والے واقعات نے ایک بار پھر ریاست کے امن دشمن عناصر کے خلاف عزم کو مضبوط کیا ہے۔

سبی کے بھاگ ناری علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے دہشت گرد تنظیم فتنۂ ہندستان کے پانچ کارندوں کو ہلاک کر دیا۔پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے ایک مقامی بینک کو لوٹنے کی کوشش کی تھی لیکن فورسز کی بروقت جوابی کارروائی نے بڑی تباہی سے بچا لیا۔پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاکہ باقی ماندہ عناصر کو بھی گرفتار کیا جا سکے۔ مقامی عوام نے پولیس کے حوصلے اور بہادری کو سراہا ہے۔

کچھی، بلوچستان
کچھی ضلع کے بھاگ ناری تحصیل میں بڑی تعداد میں مسلح افراد نے حملہ کر کے کئی سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیا۔ حملہ آوروں نے لیویز اور پولیس تھانوں کے ساتھ ساتھ نادرا آفس اور تحصیل کمپلیکس کو آگ لگا دی۔ایس ایچ او لطف علی کھوسہ فائرنگ کے تبادلے میں شہید ہوگئے۔فورسز نے علاقے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے لیے بھرپور آپریشن شروع کر دیا ہے۔ یونائیٹڈ بلوچ آرمی (UBA) نے واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم حکام اس کی تصدیق کر رہے ہیں۔

قلات کے علاقے سوراب میں نامعلوم مسلح افراد نے لیویز چیک پوسٹ پر حملہ کر کے تین اہلکاروں کو اغوا کر لیا۔بعد ازاں دو اہلکاروں کو رہا کر دیا گیا جبکہ ایک اہلکار تاحال حملہ آوروں کی قید میں ہے۔ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

بلوچستان میں انٹیلی جنس بنیاد پر کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز نے کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کے سینئر کمانڈر کمران عرف کاما مسلی کو ہلاک کر دیا۔ذرائع کے مطابق ہلاک دہشت گرد بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والی تنظیم فتنۂ الہندستان سے وابستہ تھا اور کئی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھا۔آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانے تباہ کیے گئے اور اسلحہ برآمد کیا گیا۔

تربت میں ڈپٹی کمشنر کیچ میجر (ر) بشیر براچ کے قافلے کو سڑک کنارے نصب آئی ای ڈی دھماکے کا نشانہ بنایا گیا۔ڈپٹی کمشنر بکتر بند گاڑی میں محفوظ رہے، تاہم چار لیویز اہلکار زخمی ہوگئے۔فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔

استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا مرحلہ جاری ہے، تاہم ذرائع کے مطابق بات چیت میں ڈیڈلاک برقرار ہے کیونکہ طالبان تحریری معاہدے پر دستخط سے گریزاں ہیں۔ترک انٹیلی جنس چیف ابراہیم کالن مذاکرات کی میزبانی کر رہے ہیں۔پاکستان نے اپنے حتمی مؤقف میں واضح کیا ہے کہ ٹی ٹی پی کی سرپرستی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور طالبان کو دہشت گرد گروہوں کے خلاف عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔

آزاد کشمیر کے لیپہ ویلی سیکٹر میں بھارتی فوج نے بلا اشتعال فائرنگ کر کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی۔پاک فوج نے مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے دشمن کی گنیں خاموش کرا دیں۔تین گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا، تاہم پاکستانی جانب سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

لکی مروت میں مقامی شہریوں نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر فوری کارروائی کی جس سے دہشت گرد فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔علاقے کے عوام نے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ ہیں۔

بنوں میں پاک فوج کی سرپرستی میں وزیرستان قبائل کا ایک عظیم الشان جرگہ منعقد ہوا جس میں امن، ترقی اور باہمی تعاون پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔جی او سی نے عوام کے کردار کو سراہا جبکہ قبائلی عمائدین نے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

مرکزی کرم میں سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کے مقامی کمانڈر یاسین عرف شاہین کا گھر تباہ کر دیا۔اس آپریشن نے واضح پیغام دیا کہ دہشت گردی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

جنّی خیل، بنوں میں شادی کی تقریب کے دوران حادثاتی فائرنگ سے ایک شخص اسران جاں بحق اور نجیب اللہ زخمی ہوگئے۔پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

باجوڑ کے علاقے عنایت کلی بازار میں نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے ملک حبیب جاں بحق ہوگئے۔
پولیس نے فوری تحقیقات شروع کر دی ہیں۔علاقے کے عوام نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے امن کے قیام کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

ملک بھر میں ہونے والے یہ واقعات واضح کرتے ہیں کہ ریاست پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور امن کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ عوام، پولیس اور سیکیورٹی فورسز کا عزم دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔

Shares: