سیاستدانوں نے تو پورے ملک کو سائفر بنا دیا .تجزیہ: شہزاد قریشی

0
32

ملکی سیاسی گلیاروں میں ایسے ایسے ناٹک آج کل کئے جا رہے ہیں جس سے جمہوریت، آئین، قانون، پارلیمنٹ اور بائیس کروڑ عوام اور پاکستان بطور ریاست بھی حیران ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ سائفر جو سٹیٹ ٹو سٹیٹ ایک دستاویز ہوتا ہے اور یہ وزارت خارجہ جو ریاستی ادارہ ہوتا ہے اس کے ذمہ داروں کے پاس ہوتا ہے اس کو لے کر سیاستدانوں نے تو پورے ملک کو سائفر بنا دیا ہے۔ سیاستدان اپنی بقا کی جنگ میں مصروف ہیں اعلیٰ پولیس افسران، سول بیورو کریسی، سول انتظامیہ کے افسران لینڈ مافیا اور بڑے بے پراپرٹی ٹائیکون کی پشت میں قائد کے پاکستان کی زمینوں پر قبضے میں ملوث ہیں۔

اسلام آباد راولپنڈی کے جنگلات، زرعی زمینوں، سرکاری زمینوں پر قبضے ہو رہے ہیں۔ حوس زر میں اس قدر اندھے ہو چکے ہیں کہ انہیں موت بھی یاد نہیں۔ عام آدمی کے دکھوں اور ان پر جو عذاب ہیں کوئی سروکار نہیں۔ جب ہر طرف محرومی مجبوری کا راج ہو محکمومی کا راج ہو تو سیاست کیسی؟ ان حالات میں ریاست کی حالت کیا ہوگی؟ جس آئین کو لے کر سیاستدان عدالتوں کا رخ کرتے ہیں اس آئین میں عام آدمی کے حقوق کیا اس کے بارے میں بھی درج ہے کیا کبھی کسی سیاستدان نے ان آئین کی شقوں پر عمل کرنے پر زور دیا؟

یہ سیاسی لڑائیاں بھی ایک بہت بڑا فریب ہے۔ خودمختاری اور سالیمت کی باتیں بھی فریب ہے۔ پاکستان کا قیام تو بذات خود ایک بہت بڑا انقلاب تھا بدقسمتی سے اس انقلاب کا قائد دنیا سے رخصت ہو گیا آج قائد کے پاکستان کو صوبہ سندھ سے لے کر خیبر تک پراپرٹی ٹائیکون چلا رہے ہیں۔ سیاستدانوں کے اخراجات ،بڑے بڑے محل نما گھر تحفے میں دیئے جاتے ہیں سیاستدان نے سیاست کو منافع بخش کاروبار میں تبدیل کر دیا اعلیٰ پولیس افسران، اعلیٰ انتظامی افسران، بیورو کریسی کی تعیناتیاں، بڑے بڑے پراپرٹی ٹائیکون کی منشا پر ہوتی ہیں اور ہو رہی ہیں وطن عزیز کے بے چارے عوام جن کا کوئی والی وارث نہیں بڑے بڑے پیٹ والوں نے ان کے منہ سے نوالہ چھین لیا ہے رونا صرف سیاسی ابتری کا نہیں بلکہ معاشرے کے ہر طاقتور نے مظلوم کا خون نچوڑا ہے کسی غریب مظلوم اور درماندہ کی رسائی نہ دفتر میں نہ پولیس کے ہاں نہ دربار میں نہ سرکار میں۔ یہ مخلوق خدا ہے اس پر ظلم نہ کیجئے ورنہ خدا کے سامنے کیا جواب دیں گے۔

Leave a reply