اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے خبردار کیا ہے کہ اگر ملک میں سیاسی استحکام قائم نہ ہوا تو بلوچستان جیسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے، جس کے اثرات پورے ملک پر پڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں کاروبار رکا ہوا ہے اور عوام بے چینی کا شکار ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ سیاسی استحکام کے بغیر کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا خوف ہے کہ ملک دوبارہ 2013 کی صورتحال کی طرف نہ چلا جائے، جہاں ہر روز دھماکے ہوتے تھے اور امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب تھی۔شاہد خاقان عباسی نے یہ بات اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، جہاں انہوں نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور مختلف مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے سب سے بڑے مسئلے کو نظر انداز کرتے ہوئے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی بحث چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا اور امکان ہے کہ خود ججز اس قانون کو رد کر دیں گے۔ ان کے مطابق، کسی کو ذاتی فائدہ پہنچانے کے اقدامات سے ملک کا نقصان ہوتا ہے اور اس سے قومی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سب سے پہلے سیاسی عدم استحکام کا خاتمہ ضروری ہے، کیونکہ موجودہ مسائل کا حل سیاسی جماعتوں کو مل کر تلاش کرنا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ آج کے حالات میں ہمیں اپنے اختلافات کو بھلا کر سیاسی استحکام کی کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ملک کی بہتری کے لیے کام کریں، کیونکہ یہی ملک کی ترقی کا واحد راستہ ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ان چیلنجز سے نکالنے کے لیے ہمیں آئین کی بالادستی کو تسلیم کرنا ہوگا اور اس کے مطابق فیصلے کرنے ہوں گے، کیونکہ ملک کی ترقی کا واحد راستہ آئین کا راستہ ہے۔شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ اگر ہم نے مل کر کام نہ کیا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں اور ملک دوبارہ اسی عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے جو ماضی میں دیکھنے کو ملا تھا۔ ان کے مطابق، سیاسی استحکام کے بغیر معیشت بھی بہتر نہیں ہو سکتی اور عوام کی حالت بھی بہتر نہیں ہو گی۔انہوں نے عوام کو یقین دلایا کہ اگر سیاسی جماعتیں مل کر کام کریں تو ملک کو موجودہ بحران سے نکالا جا سکتا ہے اور ایک روشن مستقبل کی جانب گامزن کیا جا سکتا ہے۔

Shares: