ملکی سیاسی فضائوں میں ایک طرف الیکشن اور دوسری طرف کسی قومی حکومت کی بھی آوازیں سنائی دی جا رہی ہیں۔ خبریں یہ بھی ہیں کہ اس قومی حکومت میں شمولیت کے لئے سبھی جماعتیں تیار یں۔ یعنی نیا دام لائے پرانے شکاری ۔ لیکن افسوس کہ اب پرانے شکاریوں کے پاس نہ کوئی نیا دام ہے نہ پرانا دام ہے سب دام تار تار ہو چکے ہیں عوام سب داموں کو خوب جان چکے ہیں اب ان کے ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے جال کو خوب پہچان چکے ہیں ۔ آج کل پارلیمنٹ ہائوس میں پارلیمان والے نوحہ کناں ہیں کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز اور اسٹیبلشمنٹ کی بڑی تنخواہیں ہیں ہماری تنخواہیں آج کے مہنگائی کے دور مین بہت کم ہیں۔ کیا پارلیمنٹ ہائوس تک اور پھر وزارتیں ریاستی پروٹوکول اختیارات دلوانے والے عوام کا کبھی خیال آیا جن کی تنخواہیں 15 ہزار یا 20 ہزار ان کی گذر اوقات کیسے ہوتی ہوگی ؟ بے بس عوام جو ووٹر ہے زندگی کاکوئی راستہ نہ پاکر خودکشیاں بھی کرتے ہیں۔ تاہم موجود سیاسی ماحول نے آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی قانون کی حکمرانی کانعرہ لگانے والوں کے قلب وروح کو زخمی کردیا ہے ۔ ملکی سیاست ایک معمہ بن چکی ہے ۔ حالات کب کون سا رُ خ اور رنگ اختیار کرلیں کب سیاسی بساط پر مہرے تبدیل ہوجائیں اور کب جیتی بازی ہار میں تبدیل ہوجائے یہ کوئی نہیں جانتا اور کوئی یقین سے نہیں کہہ سکتا کب ہونی انہونی اور انہونی ہونی بن جائے ۔

بے چینی بے یقینی اور عدم استحکام کے سائے گہرے سے گہرے ہوتے چلے جار ہے ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ، پاک فوج کے جملہ اداروں کے خلاف سلیکٹڈ کا نعرہ لگانے والے اور پھر امپورٹڈ کا نعرہ لگانے والوں نے جو زبان استعمال کی اُسے کسی طرح درست قرار نہیں دیاجا سکتا اداروں کو بقا اور شخصیات کو فنا حاصل ہے آخر ملکی وقار اورعزت بھی کسی چیز کا نام ہے خدارا ہوش کریں۔

Shares: