ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، تفصیلات جاری
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں، جن کے مطابق 30 اگست 2024 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں 3.64 کروڑ ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کمی کے بعد ملکی زرمبادلہ کے کل ذخائر 14.73 ارب ڈالر کی سطح پر آ گئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق، اسٹیٹ بینک کے اپنے ذخائر میں 3.34 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد ان کے ذخائر 9.43 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ اس کے برعکس، کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 6.98 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی ہے، جس کے بعد یہ ذخائر 5.3 ارب ڈالر تک محدود ہو گئے ہیں۔
یاد رہے کہ اگست 2024 کے دوران مجموعی طور پر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 77.29 کروڑ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ یہ اضافہ مختلف مالیاتی اور اقتصادی عوامل کے باعث ہوا تھا، جن میں بیرونی سرمایہ کاری، ترسیلات زر، اور قرضوں کی وصولی کے مثبت اثرات شامل ہیں۔ماہرین کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر کی موجودہ صورتحال ملک کی معاشی پالیسیوں اور عالمی مالیاتی حالات پر منحصر ہے۔ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں کمی کی وجوہات میں تجارتی ادائیگیوں اور درآمدات کے اخراجات شامل ہو سکتے ہیں، جبکہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافے کا مطلب ہے کہ حکومت کی پالیسیوں اور بیرونی مالی امداد کے تحت ذخائر کو مستحکم کیا جا رہا ہے۔ملکی معیشت کے استحکام کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر کا تحفظ انتہائی ضروری ہے، اور اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار سرمایہ کاروں اور معاشی پالیسی سازوں کے لیے اہم معلومات فراہم کرتے ہیں۔ اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل میں زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہو سکتی ہے، تاکہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم اور ترقی کی راہ پر گامزن رکھا جا سکے۔