ملک کو باہر سے نہیں اندر سے خطرہ ،مجھے پاگل شخص قرار دیا گیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

ملک کو باہر سے نہیں اندر سے خطرہ ،مجھے پاگل شخص قرار دیا گیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی

جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں 10رکنی فل کورٹ نے سماعت کی جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے شعروشاعری کے ساتھ دلائل کا آغاز کیا،اور کہا کہ غم عشق لے کر جائیں کہاں، آنسوؤں کی یہاں کوئی قیمت نہیں، اپنی اہلیہ اور بیٹی سے معذرت خواہ ہوں، میری وجہ سے اہلیہ اور بیٹی کا نام کیس میں آیا، فروغ نسیم کے لیے عدالت کا احترام نہیں، وزارت ضروری ہے،وزیر قانون کیس میں پارٹی ہونے کے باوجود عدالت میں نہیں، فروغ نسیم نے مجھ پر اور میری اہلیہ پر سنگین الزامات لگائے، میرے خلاف ریفرنس کالعدم قراردینے کا فیصلہ آئین وقانون پرمبنی تھا، ریفرنس میں معاملہ ایف بی آر کو بھیجنا غیرآئینی تھا، میری اہلیہ کیس میں فریق نہیں تھیں پھر بھی ان کے خلاف فیصلہ دیا گیا، میری بیٹی ،بیٹے کوایف بی آرنوٹس کا حکم بنیادی حقوق کے زمرے میں نہیں آتا،آرٹیکل 184/3 بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان نے بدنیتی پرمبنی کارروائی کی،ٹیکس کمشنر ذوالفقار احمد نے عدالت کے دباؤ میں آکرکارروائی کی، تفصیلی فیصلہ آنے سے پہلے ہی ایف بی آر کو کارروائی مکمل کرنے کا کہا گیا،

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ فروغ نسیم نے حلف کی خلاف ورزی کی، انہیں فوری برطرف کیا جاناچاہیے، پہلی بار کوئی وزیرقانون ہے جس نے آئین پاکستان کو بنیادی حقوق سےمتصادم قرار دیا ،سماعت مکمل ہونے کے بعد بھی فروغ نسیم تحریری دلائل جمع کراتے رہے، وزیرقانون نے دلائل میں انکم ٹیکس قانون کی دفعہ198 کوبنیادی حقوق کیخلاف قراردیا تھا،عدالتی حکم آئین اور متعدد قوانین کے خلاف ہے، ججز سے غلطی ہوجائے تو نظرثانی کا اختیار حاصل ہے، کسی کےٹیکس رکارڈکی جاسوسی کی جائے تواس پرفوجداری مقدمہ بنتا ہے،میں خون کے آخری قطرے تک لڑوں گا، ہمت نہیں ہاروں گا، وحید ڈوگرسمیت کسی درخواست گزارکودلائل دینےکاموقع نہیں دیاگیا،عدالت نے ریفرنس کو اپنے فیصلے میں زندہ رکھا ہے، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل والے حصے پر نظرثانی میں دلائل کیسے دے سکتے ہیں، آپ کےوکیل نے جوڈیشل کونسل والے حصے پر دلائل نہیں دیے تھے،

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میری درخواست کا ایک حصہ ریفرنس، دوسرا جوڈیشل کونسل سے متعلق تھا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے بارے میں آپ کے وکیل نے دلائل نہیں دیے تھے، عدالتی فیصلے میں جو غلطیاں ہیں ان کی نشاندہی کریں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ صدر نے میرے 3 خطوط کا جواب تک دینا گوارا نہیں کیا، سپریم جوڈیشل کونسل نے کھبی مجھے صفائی کا موقع نہیں دیا، سپریم جوڈیشل کونسل نے انصاف کا قتل عام کیا، مجھے ریفرنس کی کاپی نہیں ملی لیکن میڈیا پر بینڈ باجا شروع ہوگیا، میرے اور اہلخانہ کیخلاف ففتھ جنریشن وار شروع کی گئی، آصف سعید کھوسہ نے میرا موقف سنے بغیر میری پیٹھ میں چھرا گھونپا، میرے ساتھی ججزنے جوڈیشل کونسل میں مجھے پاگل شخص قراردیا، کہا گیا عمران خان کی فیملی کے بارے میں بات نہیں ہوسکتی،عمران خان کرکٹر تھے تو ان کا مداح تھا، آٹوگراف بھی لیا، عمران خان بھی ایک انسان ہیں، جسٹس عظمت سعید میرے دوست تھے لیکن ان کے فیصلے پر دکھ ہوا، جسٹس عظمت سعید آج حکومت کی پسندیدہ شخصیت ہیں،ملک کو باہر سے نہیں اندر سے خطرہ ہے، پاکستان کو باہر سے کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا، مجھے بطورجج سپریم کورٹ کےعہدے سے ہٹانا چاہتے ہیں، مجھےہٹانے کی خواہش کی وجہ یہ ہےکہ میں نےفیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ دیا،مرحوم خادم رضوی نے بھی فیض آباد دھرناکیس فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائرنہیں کی،خادم رضوی کے علاوہ باقی سب نے فیض آباد دھرنا فیصلہ چیلنج کیا، تحریک انصاف،ایم کیوایم نے بھی فیض آباد دھرنا فیصلے پرنظرثانی اپیل دائرکی، تحریک انصاف کی نظرثانی درخواست میں کہا گیا میں جج بننےکا اہل ہی نہیں،میں واقعی جج بننے کا اہل نہیں کیونکہ میں بنیادی حقوق کی بات کرتا ہوں، جسٹس مقبول باقر نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے کیس پر دلائل دیں آپ کی مہربانی ہوگی،

میرا سرشرم سے جھک گیا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دلائل

2019 سے مشکل میں،وکیل کی فیس ادا نہیں کر سکتا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظر ثانی کیس میں خود دیئے دلائل

مجھے پتہ چلے حلقہ میں یہ کام ہو رہا ہے تو میں ووٹ ڈالنے نہیں جاؤنگا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

آئین میں کہاں لکھا ہے الیکشن کمیشن چیئرمین سینیٹ انتخاب نہیں کرائے گا؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

3 سال گزرگئے،یہ کام نہیں ہوا،حکومت کی نااہلی ظاہر ہوتی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

صدارتی ریفرنس کیس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ پیش ہو گئے،اہلیہ کے بیان بارے عدالت کو بتا دیا

منافق نہیں، سچ کہتا ہوں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ،آپ نے کورٹ کی کارروائی میں مداخلت کی،جسٹس عمر عطا بندیال

سپریم کورٹ فیصلے کے بعد صدر اور وزیر اعظم کو فورا مستعفی ہوجانا چاہئے، احسن اقبال

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بیوی اور بیٹی کے ہمراہ اچانک کہاں پہنچ گئے؟

قاضی فائز عیسیٰ کیس،کیس کی کارروائی براہ راست دکھانے کی درخواست پر حکومت نے کیا دیا جواب؟

ہمیں کمنٹری سننے پر مجبور نہ کریں،عدالت ،سچ بولتا رہوں گا چاہے کسی کو برا ہی کیوں نہ لگے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

قاضی فائز عیسیٰ کو وزیر اعظم کیخلاف مقدمات سننے سے روکنا غیر آئینی ہے،درخواست دائر

ضیا الحق، پرویز مشرف قوم کے نوکر تھے،نام لیتے ہوئے ہم کانپنا شروع ہوجاتے ہیں.جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

آئین شکنی غداری ،دین میں کوئی زبردستی نہیں تو قانون میں زبردستی کیسے ہوسکتی ہے ؟جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست سپریم کورٹ نے کی مسترد

عمران خان کا مداح، آٹو گراف بھی لیا،وزیرکو مستعفیٰ ہونا چاہئے، قاضی فائز عیسیٰ کے سپریم کورٹ میں دلائل

Comments are closed.