کراچی: کسٹم افسران کے خلاف اسپیڈی منی اسکینڈل میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی درخواست پر عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 دن کی توسیع کردی-
باغی ٹی وی: جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کراچی کی عدالت میں کسٹم افسران کےخلاف اسپیڈی منی اسکینڈل کی سماعت ہوئی کیس میں گرفتار 2 ملزمان یاور عباس اور طارق محمود عدالت میں پیش کیا گیاایف آئی اے نے عدالت میں بتایا کہ کیس میں سونے کے کچھ تاجروں کو بیانات قلم بند کیے ہیں، ملزمان اسپیڈی منی سے سونے کے بسکٹ خریدتے تھے اور اس کےبعد افسران میں تقسیم کیےجاتےتھے ملزمان سے تفتیش مکمل نہیں ہوئی لہٰذا جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے۔
ملزم کے وکیل شوکت حیات نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان کو کئی دن لاپتا رکھا گیا اور ملزمان کےمزیدجسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 دن کی توسیع کردی جبکہ ایف آئی اے نے کیس کی تفتیش خاتون انویسٹی گیشن آفیسر کے حوالے کردی۔
ملک بھر میں موسلادھار بارشوں کی پیشگوئی
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایف آئی اےنے کئی روز سے لاپتہ کسٹم افسران طارق محمود اور یاور عباس کو اسلام آباد جاتے ہوئے گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 54 لاکھ روپے، ڈھائی ہزار امریکی ڈالر اور 6100 درہم برآمد کیےتھےدونوں افسران کو کسٹمز میں میگا کرپشن اسکینڈل کے تحت گرفتار کیا گیا ، ملزمان کے خلاف ایف آئی آے اینٹی کرپشن سرکل میں مقدمہ درج کیا گیا-
عدالت میں جمع کروائی گئی دستاویزات میں کلکٹر کسٹم کے اعلیٰ افسران کا اسمگلنگ میں سہولت کاری اور کروڑوں کمانے کا انکشاف ہوا گرفتار دو افسران نے ابتدائی انوسٹی گیشن میں انکشاف کیا کہ اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی رقم کسٹم افسران میں تقسیم کی جانی تھی۔
غلط خبر چلانے پر جرمانہ 10 لاکھ روپے کے بجائے ایک کروڑ روپے ہوگا
گرفتار افسران نے بتایا تھا کہ کسٹم چیک پوسٹ، موچکو، سہراب گوٹھ اور گھگر پھاٹک سے ماہانہ 40 سے 50 ملین (4 سے 5 کروڑ روپے) کمائے جا رہے ہیں، کسٹم افسران چیک پوسٹ پر اسمگلنگ میں سہولت کاری کرتے ہیں، صرف چھالیہ کی اسمگلنگ سے تقریباً 60 ملین ماہانہ کسٹم افسران کما رہے ہیں۔
دونوں ملزمان نے دوران تفتیش اسمگلنگ اور سہولت کاری میں ملوث افسران کے ناموں کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کلکٹر کسٹم ڈائریکٹر افغان ٹرانزٹ ثاقف سعید،کلکٹر کسٹم ایکسپورٹ کلکٹوریٹ ہاؤس عثمان باجوہ ، کلکٹر کسٹم انفورسمنٹ عامر تھیم سہولت کاری میں شامل ہیں، عمران نورانی نامی شخص چھالیہ اسمگلنگ کا کاروبار چلا رہا ہے، عمران نورانی بلوچستان کے بارڈر ایریاز سے چھالیہ کراچی اور مختلف علاقوں میں لے جاتا ہے۔