ملتان کی تحصیل جلالپور پیروالا کی درجنوں بستیاں گزشتہ انیس روز سے سیلابی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں، جہاں پانی کی نکاسی نہ ہونے کے باعث مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ مسلسل کھڑے پانی نے مقامی افراد کی املاک، گھر اور کھڑی فصلیں تباہ کر دی ہیں، جس کے باعث متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بار بار متعلقہ اداروں کو آگاہ کرنے کے باوجود اب تک خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پانی کی فوری نکاسی اور متاثرین کی بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔ادھر انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ نوراجہ بھٹہ بند میں پڑنے والے شگاف کو پُر کر لیا گیا ہے، جس کے بعد دریائے ستلج کا پانی جلالپور پیروالا کی بستیوں میں داخل ہونا رک گیا ہے۔ اس اقدام کے بعد علاقے میں ریلیف اور ٹرانسپورٹ آپریشن جاری ہے، تاہم پانی کی سطح کم نہ ہونے کے باعث صورتحال تاحال سنگین ہے۔

سیلاب کی وجہ سے ایم 5 موٹر وے بھی 18 روز سے ملتان سے جھانگڑا انٹرچینج تک بند ہے، اور حکام کے مطابق جیسے ہی پانی کی سطح میں کمی آئے گی، بحالی کا آپریشن شروع کر دیا جائے گا۔دریں اثنا، ملتان کے قریب موضع ہمروٹ بھی زیرِ آب آگیا ہے۔ مقامی افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ علاقے میں مسلسل کھڑے پانی کے باعث بخار، جلدی امراض اور دیگر وبائی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

دوسری جانب دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال دم توڑ گئی ہے، اور وہاں بہاؤ درمیانے درجے سے کم ہو کر دو لاکھ 90 ہزار کیوسک رہ گیا ہے۔ ملک کے دیگر دریا معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں۔ادھر منگلا ڈیم 99 فی صد اور تربیلا ڈیم 100 فی صد تک بھر چکے ہیں، جس سے پانی کے مزید دباؤ کا اندیشہ ہے اور ماہرین نے صورتحال پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت دی ہے۔

Shares: