ملتان میں ایل پی جی گیس باؤزر دھماکے کے بعد امدادی کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں، جب کہ دھماکے کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔

ابتدائی معلومات کے مطابق، دھماکہ شیر شاہ روڈ پر واقع ایک گودام میں ہوا، جس میں 6 افراد کی جان گئی اور 31 افراد زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ کئی گھروں کو بھی نقصان پہنچا اور متعدد جانور ہلاک ہوگئے۔ذرائع کے مطابق، ایل پی جی گیس باؤزر سے گیس نکال کر اس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ملاوٹ کرنے کا عمل دھماکوں کا باعث بن سکتا ہے۔ گیس کی قیمتوں میں فرق اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے کم قیمت ہونے کے باعث مکسنگ کی جاتی ہے۔ ایل پی جی گیس کی قیمت 2 لاکھ 35 ہزار روپے فی ٹن جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی قیمت 25 ہزار روپے فی ٹن ہے۔ ایل پی جی گیس 300 روپے فی کلو اور کاربن ڈائی آکسائیڈ 15 روپے فی کلو فروخت کی جاتی ہے۔

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر کے باہر مختلف گوداموں میں اس طرح کی گیس مکسنگ کی جاتی ہے، جو ایک سنگین خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔ دھماکے کی نوعیت کے پیش نظر پولیس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور اس واقعے کے پیچھے چھپے ممکنہ اسباب کو تلاش کیا جا رہا ہے۔اس افسوسناک واقعے کے بعد متاثرہ افراد کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔ پولیس اور مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ ایک بڑی غفلت کا نتیجہ ہو سکتا ہے، جس کی تحقیقات جاری ہیں۔

ملتان کے علاقے فہد ٹاؤن میں ایل پی جی سے بھرا باؤزر پھٹنے کے نتیجے میں 6 افراد کے جانی نقصان اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ قومی اسمبلی کے ممبر سید علی موسیٰ گیلانی اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اس افسوسناک حادثے پر دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔سید علی موسیٰ گیلانی نے کہا کہ "یہ حادثہ انتہائی افسوسناک ہے اور 6 افراد کے جانی نقصان پر دل افسردہ ہوں۔” انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ کے غم میں برابر کا شریک ہوں اور اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ ان کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل دے۔”انہوں نے مزید کہا کہ "ہم ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور جلد اس المناک حادثے کی حقیقت کو عوام کے سامنے لائیں گے۔” سید علی موسیٰ گیلانی نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ پنجاب حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ایل پی جی سے متعلق ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کی پالیسی پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ آئندہ اس قسم کے حادثات کو روکا جا سکے۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا موقف
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بھی اس حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ حادثہ نہایت تکلیف دہ ہے اور میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ کے دکھ میں برابر کا شریک ہوں۔” اسپیکر نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی اور ان کے خاندانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔

خواجہ سلمان رفیق کی جانب سے علاج کی ہدایات:
صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے احمد پور کینورہ ملتان میں ہونے والے اس افسوسناک واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کے علاج کے لیے فوری اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ تمام زخمیوں کو بہترین علاج فراہم کیا جائے اور ان کے علاج میں کسی قسم کی کمی نہ آئے۔خواجہ سلمان رفیق نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ "مجموعی طور پر 39 مریض رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے 5 افراد کی لاشیں بھی موصول ہوئی ہیں۔ 4 مریضوں کو نشتر ہسپتال ملتان کے پیڈز ڈیپارٹمنٹ میں منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ 29 مریضوں کو پاک اٹلیئن برن سینٹر ملتان منتقل کیا گیا۔”انہوں نے مزید کہا کہ "پاک اٹلیئن برن سینٹر میں زیر علاج مریضوں میں 2 بچے، 12 خواتین اور 11 مرد شامل ہیں۔ ان میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہے، لیکن باقی مریضوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔” خواجہ سلمان رفیق نے یہ بھی کہا کہ "مریضوں کے علاج کی سہولت کے لیے سینئر ڈاکٹروں، پیرامیڈکس اور الائیڈ سٹاف کی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور مریضوں کے لواحقین کے لیے انفارمیشن کاونٹر بھی قائم کر دیا گیا ہے۔”

ملتان کے فہد ٹاؤن میں ہونے والے اس افسوسناک حادثے میں جانی نقصان اور زخمیوں کی حالت پر شدید غم اور دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔ حکومتی عہدیداروں کی جانب سے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کے علاج کے لیے فوری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس حادثے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور عوامی تحفظ کے لیے مزید اقدامات کیے جانے کی امید کی جا رہی ہے۔

مراکش کشتی حادثے میں ملوث انسانی سمگلر،اہم ملزم گرفتار

وزیراعظم کی انسانی سمگلنگ کےمجرمان کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی ہدایت

Shares: