اسلام آباد (محمد اویس) سینیٹ فنگشنل کمیٹی انسانی حقوق میں پارلیمنٹ کے اندر سے تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کی گرفتاری کا معاملہ اٹھایا گیا چیئرپرسن کمیٹی نے پہلے ارکان کی ایوان سے گرفتاری سے انکار کیا بعد میں پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کی گرفتاری کو امن و امان کا معاملہ قرار دے کر سننے سے انکار کر دیا۔
سینیٹ فنگشنل کمیٹی انسانی حقوق کا چیئرپرسن سینیٹر ثمینہ زہری کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔کمیٹی کو سندھ میں قتل، گھریلو تشدد اور ریپ کے مقدمات پر بریفنگ دی گئی ۔سندھ ہیومن رائٹس محکمے کی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ سندھ پولیس میں حفاظتی سینٹرز ہیں، ایمل ولی خان نے کہاکہ سندھ میں گھریلو تشدد کے ملزمان گرفتار کیوں نہیں ہوتے؟ ڈاکٹر زرقا نے کہاکہ پولیس خود بھی سیاست کے نظر ہوتی ہے اور ان کو بھی اسپورٹ کرنے کی ضرورت ہے، پولیس اپنا کوئی قابل عمل پلان تو بتائے، ملک میں پدرشاہی ہے اور خواتین کی نمائندگی نا ہونے کی برابر ہے،چئیرپرسن کمیٹی ڈاکٹر ثمینہ زہری نے کہاکہ میرا فوکس پسے ہوئے طبقات ہیں،اسکولوں اور مدرسوں میں بچوں کا ریپ کیا جاتا ہے تو ملزمان کو چھوڑ کیسے دیا جاتا ہے؟ کراچی میں روڈ ایکسیڈنٹس کی تعداد پر بھی بات ہونی چاہیے، حال ہی میں کارساز واقعے کی ملزمہ کو دیت کے بعد چھوڑ دیا گیا، سینیٹر قرۃالعین نے کہاکہ کارساز واقعے کی ملزمہ کو چھوڑا نہیں گیا، کارساز واقعے کی ملزمہ کو نشے میں ڈرائیو کرنے پر عدالت نے ضمانت مسترد کر دی ہے۔ چیئرپرسن نے کہاکہ کراچی میں کتنے تھانے ہیں؟ ایڈشنل آئی جی سندھ نے بتایا کہ کراچی میں 108 تھانے ہیں، سندھ میں وومن پروٹیکشن سیل بنایا گیا جس کی آن لائن ایپلیکیشن بھی ہے، ثمینہ زہری نے سوال کیا کہ سندھ میں چائلڈ میرج پر کیا ہو رہا ہے؟ پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہاکہ سندھ وہ واحد صوبہ ہے جہاں چائلڈ میرج ایکٹ لاگو ہے،چیئرپرسن ہیومن رائٹس کمیٹی نے کہاکہ ایکٹ تو ہے مگر کم عمر بچوں کی شادیاں تو ابھی بھی ہو رہی ہیں، پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے بتایا کہ ہم چائلد میرج کو روک تو نہیں سکتے، سندھ اور بلوچستان میں کم عمر بچوں کی شادیوں کی شرح بہت زیادہ ہے اور اس کی وجہ سماجی ثقافتی روایات ہیں۔
ڈاکٹر زرقا سہروردی نے سینیٹ فنگشنل کمیٹی میں گذشتہ رات پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہاکہ کل رات جو پارلیمان میں ہوا ایسے تو دہشتگرد پکڑے جاتے ہیں، چیئرپرسن کمیٹی ثمینہ زہری نے کہاکہ پارلیمان کی عمارت میں کچھ نہیں ہوا، میں نے کمیٹی میں آنے سے قبل تصدیق کی کہ یہ واقعہ کہاں ہوا، یہ امن و امان کا معاملہ ہے میرے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، ڈاکٹر زرقا نے کہاکہ رات 3 بجے پارلیمان کی بتیاں بند کر کے کالے شیشوں والی گاڑیوں میں ممبران پارلیمان کو لے جایا گیا، چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ یہ معاملہ متعلقہ فورم پر اٹھایا جانا چاہیے، ڈاکٹر زرقا نے کہاکہ بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے اور اس پر کمیٹی کو ہی دیکھنا چاہیے، چیئرپرسن کمیٹی نے پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کی گرفتاری کو امن و امان کا معاملہ قرار دے کر سننے سے انکار کر د
ڈیٹنگ ایپس،ہم جنس پرستوں کے لئے بڑا خطرہ بن گئیں
دوہرا معیار،موبائل میں فحش ویڈیو ،اور زیادتی کے مجرموں کو سزا کا مطالبہ
بھارت میں خاتون ڈاکٹر زیادتی و قتل کیس،سپریم کورٹ نے سوال اٹھا دیئے
بیٹی کی لاش کی کس حال میں تھی،خاتون ڈاکٹر کے والد نے آنکھوں دیکھا منظر بتایا
ٹرینی خاتون ڈاکٹر کی دل دہلا دینے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ،شرمگاہ پر بھی آئی چوٹیں
بھارت ،ڈاکٹر کی نرس کے ساتھ زیادتی،دوسری نرس ،وارڈ بوائے نے کی مدد
ڈاکٹر کو زیادتی کا نشانہ بنانے سے قبل ملزم نے شراب پی، فحش ویڈیو دیکھیں
شادی شدہ خاتون کی عصمت دری اور تشدد کے الزام میں ایف آئی آر درج
لاوارث لاشوں کی فروخت،سابق آر جی کار پرنسپل سندیپ گرفتار