عدالت نے عمران خان کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں اور آفیشلز کیخلاف بیان بازی سے روک دیا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے فیئر ٹرائل کی بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر حکم جاری کردیا جس میں عدالت نے ٹرائل کے دوران کمرہ عدالت میں ریاستی اداروں اور آفیشلز کیخلاف اشارتاً بات کرنے سے بھی روک دیا ، عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ میڈیا سیاسی اور اشتعال انگیز بیانیے جو ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کو ٹارگٹ کرتے ہوں وہ شائع نہ کرے، الزام ہے عمران خان نے ریاستی اداروں کی قابل عزت شخصیت کیخلاف سیاسی، اشتعال انگیز اور متعصبانہ بیانات دیئے، عدلیہ، پاک آرمی اور آرمی چیف کے بارے میں بیانات عدالتی ڈیکورم میں خلل ڈالنے کے مترادف ہیں، ایسے بیانات انصاف کی فراہمی کے عمل میں بھی رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں، کورٹ ڈیکورم اور فیئر ٹرائل کے تقاضوں کا خیال رکھنا عدالت کی ذمہ داری ہے، جیل حکام جیل عدالت کو عید سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کریں، ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز پر اشارے سے بھی ملزمان سیاسی، اشتعال انگیز اور متعصبانہ بیانات نہیں دیں گے جبکہ میڈیا اپنی رپورٹنگ کو عدالتی پروسیڈنگ کی حد تک محدود رکھے گا، ٹرائل کے دوران ملزمان کے بیانات میڈیا رپورٹ نہیں کرے گا جبکہ پراسیکیوشن اور ملزمان اور ان کے وکلا سماعت کے دوران اشتعال انگیز، سیاسی اور متعصبانہ بیان نہیں دیں گے، فیملی ممبرز اور دوسرے وکلا، مشیر جو کورٹ میں موجود ہوتے ہیں وہ بھی بیان بازی نہیں کریں گے، میڈیا سیاسی اور اشتعال انگیز بیانیے جو ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کو ٹارگٹ کرتے ہوں پبلش نہ کرے، یہ آرڈر پیمرا گائیڈ لائنز کیساتھ مشروط ہے جس کے تحت زیرِ التوا کیسز پر بات کرنا ممنوع ہے۔
جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس : تفتیشی افسر سےعمران خان سمیت دیگر ملزمان کے موبائل سے متعلق رپورٹ طلب
قبل ازیں اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی سمیت 172 افراد کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں تفتیشی افسر سے ملزمان کے موبائل سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔ اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی سمیت 172 افراد کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی جس کے دوران پی ٹی آئی کارکنان وکیل سردار مصروف کے ہمراہ پیش ہوئے۔
جج طاہرعباس سپرا نے سوال کیا کہ پرویز الہٰی سے متعلق جیل کی طرف سےکوئی رپورٹ آئی ہے؟عدالتی عملے نے بتایا کہ جیل سے ابھی تک کوئی رپورٹ نہیں آئی ہے، عدالت نے کہا کہ اس مقدمے میں 172 ملزمان ہیں، ٹرائل جلد ختم ہو جانا چاہیے، جو ملزمان پیش نہیں ہو رہے ان کا کیس الگ کر دیتے ہیں-
عدالت نےمزیدریمارکس دیئے کہ کورٹ نمبر 1 کا چارج ہوتا تو اس کیس کا ٹرائل 1 ہفتے میں ختم کر دیتے، اگر ملزمان نے جرم کیا ہے تو انہیں سزا مل جائے، نہیں تو بری کر دیا جائے،
وکیل نے بتایا کہ ملزمان سے برآمد موبائل فونز کی سپر داری درخواست منظور ہونے کے باجود مہنگے موبائل فونز نہیں دیئے گئے۔عدالت ے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر اس بارے میں رپورٹ پیش کرے،بعدازاں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے کیس کی سماعت 17 مئی تک ملتوی کر دی۔