ممبئی ہائی کورٹ کا گنپتی مورتیوں پر پابندی نہ لگانے پر مہاراشٹر حکومت پر تنقید

0
52

ممبئی ہائی کورٹ نے مہاراشٹر کی حکومت کی جانب سے گنپتی دیوتا کی تقریبات میں پلاسٹر آف پیرس سے بنی مورتیوں پر پابندی نہ لگانے پر شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے واضح ہدایات کے باوجود اس مسئلے پر کوئی عملی قدم نہ اٹھانے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے جمعہ کو ایک درخواست کی سماعت کے دوران کہا کہ گنپتی کی پلاسٹر آف پیرس سے بنائی گئی مورتیاں جب سمندر میں ڈالی جاتی ہیں تو اس سے آبی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ پلاسٹر آف پیرس کے اجزاء پانی میں تحلیل ہو کر سمندری حیات کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ماحولیاتی مسائل کو جنم دیتے ہیں۔عدالت نے مزید کہا کہ بارش کے موسم میں ان مورتیاں کے بھیگنے پر ان کے ٹوٹنے کا امکان بڑھ جاتا ہے، جس سے ان کی بے حرمتی ہوتی ہے۔ پلاسٹر آف پیرس سے بنی مورتیاں جب بھیگتی ہیں تو ٹوٹ جاتی ہیں، جس سے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں۔
بھارت میں پلاسٹر آف پیرس کی مورتیاں عوامی طور پر مقبول ہیں کیونکہ ان کی تیاری سستی اور تیز رفتار ہے۔ دوسری طرف، پتھر اور مٹی سے بنی مورتیاں زیادہ پائیدار مانیں جاتی ہیں، لیکن ان کی تیاری کی لاگت زیادہ ہوتی ہے اور وہ زیادہ نازک بھی ہوتی ہیں۔ممبئی ہائی کورٹ نے مہاراشٹر میں گنپتی پوجا کے انتظامات کرنے والوں کو اس معاملے میں جواب داخل کرنے کے لیے 31 اکتوبر تک کی مہلت دی ہے۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ پلاسٹر آف پیرس کی مورتیاں آبی آلودگی اور مذہبی بے حرمتی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر پابندی عائد کی جائے۔یہ مسئلہ ماحولیاتی تحفظ اور مذہبی رسومات کے توازن کے حوالے سے ایک اہم سوالات اٹھاتا ہے، اور اس کا فیصلہ آئندہ آنے والے دنوں میں ہوگا۔

Leave a reply