پی ٹی آئی کےایم این اے حلقہ این اے 171 و سینئر ایڈووکیٹ رئیس ممتاز مصطفی وفات پا گئے ہیں
ممتاز مصطفیٰ پارلیمنٹ لاجز میں مقیم تھے، انہیں دل کا دورہ پڑا جس کے باعث انہیں پولی کلینک منتقل کیا گیا، تا ہم راستے میں ہی انکی موت ہو گئی ہسپتال پہنچنے پر ڈاکٹروں نے ممتاز مصطفیٰ کی موت کی تصدیق کر دی، ممتاز مصطفیٰ کی لاش کو سردخانے میں رکھ دیا ہے.نماز جنازہ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا.ممتاز مصطفیٰ کا تعلق رحیم یار خان سے تھا،انکی لاش کو رحیم یار خان منتقل کیا جائے گا، نماز جنازہ و تدفین رحیم یار خان میں ہو گی
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ نے قومی اسمبلی کے حلقہ 171 سے ممبر قومی اسمبلی ممتاز مصطفیٰ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے مرحوم کی سیاسی اور سماجی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ممتاز مصطفیٰ کی اچانک موت کا سن کر دلی افسوس ہوا،انکی سیاسی و سماجی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا، ڈپٹی سپیکر نے مرحوم کی روح کے ایصال ثواب اور سوگوار خاندان کو اس ناقابل تلافی نقصان کو برداشت کرنے کیلئے صبر جمیل عطاء فرمانے کی دعا کی.
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کا کہنا تھا کہ ممتاز مصطفی ایڈووکیٹ باکمال شخصیت تھے انکی کمی ہم سب کو محسوس ہو گی میں ممتاز مصطفی کی فیملی حلقہ کے لوگوں اور رحیم یار خان کی عوام سے اظہار تعزیت کرتی ہوں ۔عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ ممتاز مصطفی اس انقلاب کی شکل تھے جو 8 فروری کو آیا ممتاز مصطفی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا انہوں نے رحیم یار خان سے اٹھ کر میانوالی میں مخدوموں سے 75 سالوں بعد سیٹ چھین لی یہ انقلاب تھا۔ایم این اے ایڈوکیٹ ممتاز مصطفی کی وفات پر بہت دکھ ہے بہت قابل وکیل تھے ان سے جمعہ والے آج کے سیشن کے حوالے سے گفتگو ہو رہی تھی لیکن آج وہ ہم میں نہیں رہے۔پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ایم این اے ایڈووکیٹ ممتاز مصطفی جو کہ وفات پا گئے ہیں وہ وزیراعظم عمران خان کے بااعتماد ساتھی تھے نہایت قابل اور دلیر شخص تھے ان کی کمی ہمیں ہمیشہ محسوس ہوتی رہے گی








