منافق نہیں، سچ کہتا ہوں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ،آپ نے کورٹ کی کارروائی میں مداخلت کی،جسٹس عمر عطا بندیال
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس کی کارروائی رکوانے کیلئے درخواستوں کی سماعت ہوئی حکومتی وکیل فروغ نسیم نے کہا عدالت کے ایک سوال پر صدر اور وزیراعظم سے مشاورت کی، وزیراعظم کہتے ہیں انہیں عدلیہ کا بڑا احترام ہے، معاملہ ایف بی آر کو بھیجنے پر کوئی اعتراض نہیں۔
فروغ نسیم نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم نے کہا لندن میں ایک پراپرٹی بھی نکلے تو ضبط کر لیں، پراپرٹی ضبط کر کے پیسہ قومی خزانے میں ڈال دیں۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا عدالت نے اس جواب کا جائزہ نہیں لیا۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا جج نے نہیں کہا یہ جائیدادیں وزیراعظم کی ہیں۔
دوران سماعت قاضی فائز عیسیٰ خود سپریم کورٹ پہنچ گئے اور کہا بحیثیت درخواست گزار ذاتی حیثیت میں پیش ہو رہا ہوں، اگر کچھ غلط کہا تو میرےخلاف ہتک عزت کا دعویٰ کریں، مئی کے آخر میں یہ ساری باتیں شروع ہوئیں، مجھے ریفرنس کی کاپی فراہم نہیں کی گئی
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اہلیہ کے موقف کے باوجود میں اپنی درخواست پر مقدمہ لڑوں گا،حکومتی وکیل نے کہا تھا کہ ایف بی آر والے جج صاحب سے ڈرتے ہیں،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ حکومتی وکیل کو دلائل دینے دیں ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ منہ بند کرتےہوئے اس ریفرنس کو برداشت کیا،ہر دن اس معاملے پر ٹی وی چینلز پر بحث کی گئی،اس معاملے پرصدر مملکت نےایوان صدر میں بیٹھ کر تین انٹرویوز دیے،شہزاد اکبر،فروغ نسیم،سابق اٹارنی جنرل نےایک دوسرےکیخلاف پریس کانفرنس کی،ان لوگوں نے ایک دوسرے کوجھوٹا قراردیا،
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں منافق نہیں ہوں، جو کہتا ہو سچ کہتا ہوں،اس معاملے میں میری اہلیہ پرکیوں الزام دیا گیا،جسٹس عمر عطا بندیال نے ایک بار پھر کہا کہ جج صاحب ہم آپ کا احترام کرتے ہیں،اب آپ تشریف رکھیں،جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ میں یہاں جج کی حیثیت سے نہیں آیا ،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ نے کورٹ کی کارروائی میں مداخلت کی ہے،اگر آپ اپنے دلائل اپنے وکیل کے ذریعے دیتے تو بہتر ہوتا، عدالت آج اس معاملے پر تحریری حکم جاری کرے گی،آپ اپنی اہلیہ کا پیغام لے کر آئے،آپ کی اہلیہ کا پیغام ہمارے شیڈول کو متاثرنہیں کرے گا، ہم اس کیس کو ایف بی آرکو بھیج رہے ہیں،یہ فل کورٹ کی کارروائی ہے آپ بیٹھ جائیں، 9 ماہ میں ہم نے بھی کیس کی تیاری کی ہے،اس لیے کہتے ہیں کہ ریفرنس میں نقائص ہیں،
قانون آرڈیننس کے ذریعے بنانے ہیں تو پارلیمان کو بند کر دیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس
جوڈیشل کونسل کے خلاف سپریم کورٹ کا بینچ تحلیل
کسی جج پر ذاتی اعتراض نہ اٹھائیں، جسٹس عمر عطا بندیال کا وکیل سے مکالمہ
ججز کے خلاف ریفرنس، سپریم کورٹ باراحتجاج کے معاملہ پر تقسیم
حکومت نے سپریم کورٹ کے سینئر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا
حکومت نے یہ کام کیا تو وکلاء 2007 سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے،وکلا کی دھمکی
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی میدان میں آگئے، ریفرنس کی خبروں پر صدرمملکت کوخط لکھ کر اہم مطالبہ کر دیا
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جائیداد کے اصل مالک ہیں یا نہیں؟ اٹارنی جنرل نے سب بتا دیا
وفاق کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ ریفرنس کےخلاف درخواست کےقابل سماعت ہونےپردلائل دوں گا،جوڈیشل کونسل کو 29 مئی کو ریفرنس موصول ہوا،جوڈیشل کونسل نے 14 جون کو حکم جاری کیا،جج نے 28 جون کو اپنا جواب جوڈیشل کونسل میں داخل کیا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں نے حکومتی آفر قبول نہیں کی،
یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ وہی سینئر جسٹس ہیں جنہوں نے جسٹس مشیر عالم کے ہمراہ فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ سنایا تھا. اس فیصلے میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد اور بعض دوسری حکومتی شخصیات کے کردار سے متعلق بھی سوالات اٹھائے گئے تھے. اس فیصلہ کے خلاف پاکستانی وزارت دفاع نے بھی سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ مذکورہ فیصلہ سے پاک فوج سے متعلق استعمال ہونے والے الفاظ حذف کیے جائیں۔
صدارتی ریفرنس کیس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ پیش ہو گئے،اہلیہ کے بیان بارے عدالت کو بتا دیا