ڈیرہ غازیخان( باغی ٹی وی رپورٹ)بلوچستان میں دہشتگردوں کے ہاتھوں بے دردی سے قتل کیے گئے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 مسافروں کی لاشیں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئی ہیں۔ اس دلخراش واقعے پر ملک بھر میں سوگ کی فضا ہے جبکہ مقتولین کے ورثا غم سے نڈھال ہیں۔
ذرائع کے مطابق کوئٹہ سے لاہور آنے والی دو مسافر بسوں اے کے موورز اور سپر میختر کو 10 جولائی 2025 کی شام 5 بج کر 30 منٹ پر بلوچستان کے ضلع ژوب میں نامعلوم دہشتگردوں نے روکا۔ ان مسلح حملہ آوروں نے شناختی کارڈ چیک کیے اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے 12 مسافروں کو بسوں سے اتار کر الگ کیا۔ بعدازاں 9 مسافروں کو شناخت کی بنیاد پر فائرنگ کر کے بے دردی سے شہید کر دیا گیا۔ تین افراد معجزاتی طور پر بچ نکلے۔
بلوچستان کے سرحدی علاقے میں یہ واقعہ پیش آنے کے بعد کمشنر ڈیرہ غازی خان اشفاق احمد چوہدری اور ڈپٹی کمشنر محمد عثمان خالد نے فوری طور پر بلوچستان انتظامیہ سے رابطہ کیا۔ مقتولین کی لاشیں بلوچستان پنجاب سرحدی علاقے "بواٹہ” پر تحصیلدار و کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس محمد اسد خان چانڈیہ نے وصول کیں۔ اس موقع پر ڈی پی او سید علی، اے ڈی سی آر عثمان بخاری، اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔ لاشوں کو سرکاری ایمبولینسز کے ذریعے ریونیو افسران کی نگرانی میں متعلقہ اضلاع کی جانب روانہ کر دیا گیا۔

کمشنر اشفاق احمد اور ڈپٹی کمشنر عثمان خالد کی نگرانی میں شہداء کے جسد خاکی بلوچ لیوی لائنز ڈیرہ غازی خان سے روانہ کیے گئے۔ تمام لاشوں کی حوالگی وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایات پر عمل میں لائی گئی۔
شہداء کی شناخت اور تعلق:
1. جابر طور اور عثمان طور (دو سگے بھائی) تحصیل دنیا پور ضلع لودھراں جواپنے والد نذیر طور کے جنازے میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔
2. محمد عرفان ولد غلام اکبر ڈیرہ غازی خان۔
3. صابر حسین ولد محمد ریاض کامونکی، ضلع گوجرانوالہ۔
4. محمد آصف ولد سلطان چوک قریشی (ٹیچر)۔
5. غلام سعید ولد غلام سرور خانیوال
6. محمد جنید لاہور
7. محمد بلال ولد عبد الوحید اٹک۔
8. بلاول گجرات
یہ افسوس ناک واقعہ بلوچستان اور پنجاب کے سنگم پر واقع کوہِ سلیمان کے دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کو پہلے ہی بی ایل اے (بلوچ لبریشن آرمی) کی جانب سے تھریٹس موصول ہو چکی تھیں، جس کے نتیجے میں بارڈر ملٹری پولیس، بلوچ لیوی فورس اور دیگر اداروں کو ہائی الرٹ کیا گیا تھا۔

اس افسوسناک واقعے کے بعد کمشنر اشفاق احمد چوہدری، ڈپٹی کمشنر محمد عثمان خالد اور کمانڈنٹ اسد خان چانڈیہ نے بلوچستان سے ملحقہ تمام بارڈر پوائنٹس خصوصاً بواٹہ، فورٹ منرو، کھر اور دیگر اہم راستوں پر سیکیورٹی مزید سخت کر دی ہے۔ بارڈر ملٹری پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ تمام مشکوک گاڑیوں اور افراد کی سخت تلاشی لی جا رہی ہے۔

پنجاب سے بلوچستان جانے والی تمام ٹریفک کو تا حکم ثانی بواٹہ چیک پوسٹ پر روک دیا گیا ہے۔ تمام داخلی و خارجی راستوں پر پیدل گشت، موبائل وائرلیس ٹیمز اور ڈرون کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔
کمشنر اشفاق چوہدری اور ڈپٹی کمشنر عثمان خالد نے عوام سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی فوری اطلاع متعلقہ انتظامیہ یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ معصوم شہریوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور حکومت مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔

ڈپٹی کمشنر محمد عثمان خالد نے شہداء کے اہلخانہ سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب ان کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ ہر ضلع کی ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ متاثرہ خاندانوں سے مکمل تعاون کیا جائے اور لاشوں کی تدفین و دیگر انتظامات سرکاری سطح پر کرائے جائیں۔








