جیو لندن کے رپورٹر پر جھوٹے الزمات لگانے والے تحریک انصاف کے سابق عہدیدار نے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے سابق ایڈیشنل جنرل سیکرٹری نارتھ ویسٹ ریجن ریاض حسین نے 4 برس تک اپنے مؤقف کا دفاع کرنے کے بعد بلآخر جرم تسلیم کرتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگ لی۔ ریاض حسین نے تسلیم کیا کہ اس نے جیو کے رپورٹر مرتضیٰ علی شاہ کو بدنام کیا اور اس نے 40 ہزار پاؤنڈ کے قانونی اخراجات ادا کردیے ہیں جب کہ ریاض حسین نے اب مرتضیٰ علی شاہ کے خلاف لگائے گئے جھوٹے الزامات سے خود کو الگ کرتے ہوئے کیس سے دستبرداری اختیار کرلی۔ریاض حسین نے اردو میں پڑھا گیا معافی نامہ فیس بک پر بھی لگادیا جس میں اس نے میں تسلیم کرتا ہوں کہ ’مسٹر شاہ کے خلاف الزامات بے بنیاد تھے، یہ بھی تسلیم کرتا ہوں کہ مسٹر شاہ کرپٹ نہیں اور نہ وہ اپنی صحافی سے پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور کمیونٹی کو گمراہ بھی نہیں کررہے‘۔

ریاض حسین نے مختلف اوقات میں الزامات لگائے تھے کہ مرتضیٰ علی شاہ جان بوجھ کر توجہ کے حصول کے لیے بے بنیاد الزمات لگا رہے ہیں جب کہ ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا کہ مرتضیٰ علی شاہ کے خلاف الزامات ہتک آمیز تھے، انہوں نے جھوٹی خبریں دیں نہ اور سامعین کو گمراہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق مقدمے میں دیگر دو نامزد سابق عہدیداران میں نارتھ ویسٹ ریجن کے سابق صدر محمد عمران اور نارتھ ویسٹ کی جنرل سیکرٹری شہناز صدیقی شامل ہیں۔ جیو کے رپورٹر نے جھوٹے الزامات کی مہم چلانے پر تینوں افراد کے خلاف مقدمے کا آغاز تقریباً 5 برس قبل کیا تھا، سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جنگ و جیو کے ایڈیٹر انچیف کی گرفتاری کے حوالے شائع ہونے والی خبروں کے بعد رپورٹر کے خلاف ہتک آمیز مہم شروع ہوئی تھی۔

عدالت نے گزشتہ برس اسٹرائیک آؤٹ درخواست کے بعد تینوں کو 23,115.60 پاؤنڈ صحافی کو ادا کرنے کا حکم دیا تھا جس کی تعمیل نہیں ہوئی۔عدالت قانونی اخراجات کے حصول کیلئے شہباز صدیقی کی پراپرٹی پر صحافی کے حق میں چارجنگ آرڈر بھی جاری کرچکی ہے، دفاع کرنے والے دیگر 2 ستمبر میں عدالت میں حاضر ہوں گے تاکہ ڈیبیرنگ درخواست کا سامنا کرسکیں گے۔

مارچ 2020 میں مرتضیٰ علی شاہ کے خلاف تینوں افراد کی طرف سے چلائی گئی مہم کو پارٹی کی برطانیہ اور پاکستان کی قیادت کی حمایت حاصل نہیں تھی۔

Shares: