مسلمانوں کی اقسام اور بریانی کے فرقے — طاہر محمود

0
73

اے ایمان والو ! بے شک تم پہ اتوار کو بریانی اسی طرح فرض کی گئی ہے جیسے رمضان میں پکوڑے۔

مسلمانوں اور بریانی کی بہت سی اقسام ہیں۔ فرق بس مسالوں کا ہے ۔ کچھ میں تیکھا پن زیادہ ، کچھ کے بنانے کا طریقہ الگ ۔ کچھ نرے ویجیٹیرین ٹائپ ۔ سادہ ۔ رنگ برنگے ۔ کچھ تہہ در تہہ ۔ پھر برتنوں کے فرق سے ذائقہ اور خوشبو بھی بدل جاتی ۔ ہر فرقے کے نائی اور ہر پکوان سینٹر کے مولانے کا طریقہ بھی جدا ۔ اور دونوں کے نزدیک انہی کی ریسیپی مستند ، سینہ بہ سینہ اور الہامی ہوتی۔ اگر کسی اور فرنچائز سے بریانی یا عقیدہ لیا جائے تو یہ برا مان جاتے ۔ ہر اک نے بڑا سا بورڈ لگایا ہوا جس پہ جلی حروف سے بریانی یا اسلام لکھا ہوا ہے اور کاؤنٹر پہ موٹا سا سیٹھ خشمگیں نظروں سے رہگیروں کو تکتا ہے۔

جعلساز بھلا کب پیچھے رہتے ؟ جیسے لاہور میں گندے مندے پلاؤ میں ذرا سا بریانی مسالا ڈال کے دم لگاتے وقت زردہ رنگ ڈال دیا جاتا اور اسے بریانی کہا جاتا۔ ویسے ہی دو چار نعرے ایجاد کر کے بعض قاتل، دہشت گرد اور ڈاکو بھی خود کو خالص مسلمان کہتے۔ دونوں میں سے کسی پہ اعتراض کیا جائےتو لاہوریے آستینیں چڑھا کے اور ڈاکو جتھے بنا کے لڑنے مرنے کو آ جاتے۔ غریب مسافر ہو یا مسلمان۔ ہاں میں ہاں ملا کے ، پیسے دے کے جان بخشوانی پڑتی۔ چاہے ہزار ہزار میں ہی سہی۔

ابتدا میں جب اسلام اور بریانی نازل ہوئے تو اجزائے ترکیبی بڑے واضح اور سادہ تھے۔ دونوں زود ہضم تھے۔ عمل کرنا اور بنانا آسان ۔ جیسے جیسے اسلام کا نور اور بریانی کی خوشبو چار دانگ عالم میں پھیلے۔ قبول عام ہوا ۔ چند ہی سالوں میں اک بڑا فرقہ الگ ہوا اور اپنی شناخت ہی الگ بنا لی۔ گوشت اور چاول وہی تھے مگر نام ” پلاؤ” تھا۔ اس کے معتقدین بھی کثیر بن گئے ۔ ( فرقے کا نام آپ کی سوجھ بوجھ پہ چھوڑ دیتے ) ۔

جب دیگر بلاد و امصار میں بریانی اور اسلام پہنچے تو وہاں کے باسیوں نے ان دونوں پہ نت نئے تجربات کیے اپنے اپنے ٹیسٹ کے مطابق۔ پہلے یہ صرف بریانی اور اسلام تھے ۔ اب بریانی صرف بریانی نہ رہی بلکہ بمبئی بریانی ، کراچی بریانی ، وائٹ ویجیٹیبل بریانی ،انڈہ بریانی ، بیف بریانی ، مٹن بریانی ، تکہ بریانی ،قیمہ بریانی ،صفوی بریانی ،تہاری بریانی ، کلیانی بریانی ، کوفتہ بریانی ، فِش بریانی ، حیدرآبادی بریانی ، کچے گوشت کی بریانی ، جھینگا بریانی کے نام سے جانی جانے لگی۔ اسی طرح اسلام اب شیعہ ، اثنا عشری ،نصیری ، سنی ، بریلوی، دیوبندی ،مقلد ،غیر مقلد ، وہابی ، حیاتی ،مماتی ، رضوی ، درودی ، بارودی ، ناصبی ، تفضیلی ، غامدی وغیرہ کے ٹیگ سے جانا جاتا ہے۔

البتہ پاک و ہند میں جب بریانی اور اسلام پہنچے تو دونوں میں مسالا جات اتنے تیز کر دیے گئے کہ اب اوپر نیچے سے دھواں نہ نکلے تو سواد نہیں آتا۔ عربوں کے بقول تو برصغیرے کلمہ پڑھ کے نرے باؤلے ہی ہو گئے ۔( دروغ بر گردن ِ یوسفی ) ۔ خود عرب میں ان دنوں اسلام اور بریانی "مندی” کا شکار ہیں۔ باقی پسماندہ جگہوں پہ آلو اور مذہب کا چلن زیادہ ہے۔

باقی اب ہمارا دعوٰی ہے کہ ہم سے بریانی کھائیں یا اسلام سیکھیں۔ دونوں معدے پہ گراں نہ گزریں گے۔ نہ ہی پیٹ میں باؤ گولا یا دماغ میں آتش گولا بننے کے امکانات ہیں۔ تاہم ریسیپی سینہ بہ سینہ چلے گی اور پلیٹ حسینہ بہ حسینہ ۔

Leave a reply