2019 سے مشکل میں،وکیل کی فیس ادا نہیں کر سکتا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظر ثانی کیس میں خود دیئے دلائل

2019 سے مشکل میں،وکیل کی فیس ادا نہیں کر سکتا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظر ثانی کیس میں خود دیئے دلائل

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک کی طبیعت ناساز، عدالت نہیں آسکے ،جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے سوال کیا کہ کیا آپ خود دلائل دیں گے؟ جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم 2019 سے مشکل میں مبتلا ہیں،وکیل کی فیس نہیں ادا کرسکتے میں خود دلائل دونگا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظر ثانی کیس میں خود دلائل دیئے اور کہا کہ منیر اے ملک نے فلائٹ بھی بک کرائی تھی،

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نہیں چاہتا کوئی اور ساتھی کیس کے خاتمے تک بینچ سے ریٹائر ہو جائے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم حکومت کو نوٹس کر دیتے ہیں،دوسرے فریق کو تاحال نوٹس نہیں ہوا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ جج، سپریم جوڈیشل کونسل اور حکومت کے کنڈکٹ کی شفافیت کا معاملہ ہے،ملک کے سربراہ کی جانب سے مجھ پر الزام عائد کیا گیا،ریفرنس پبلک ہونے کے بعدمیری اورمیری اہلیہ کی تضحیک کی گئی،

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم ابھی آپ کی درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری نہیں کریں گے، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ نے براہ راست نشریات سے متعلق درخواست پڑھی ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نے ابھی درخواست نہیں پڑھی،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے درخواست کا مقصد شفافیت ہے، ہمیں ابھی یہ بھی علم نہیں ہے کہ براہ راست نشریات کیلئے عدالتی سسٹم موثر ہے یا نہیں

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور بچے بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے،سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی

جسٹس قاضی فائز عیسی‌ نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ فیصلے پر نظر ثانی کر کے 19 جون کے عبوری حکم کو ختم کرے،درخواست میں کہا گیا کہ ایف بی آر نے اہل خانہ کے خلاف کارروائی تفصیلی فیصلے سے پہلے ہی شروع کر دی،ایف بی آر کی درخواست گزار کی رہائش گاہ کے باہر نوٹس چسپاں کرنا بدنیتی پر مبنی ہے، حکومتی تحریری دلائل پر جواب جمع کرانے کا موقع دیا جائے،

قبل ازیں 18 جولائی کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف پاکستان بارکونسل نےنظر ثانی درخواست دائرکردی تھی

پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ 19جون کےفیصلےپرنظرثانی کرے،درخواست میں صدر مملکت ،وزیراعظم اوروفاقی وزیرقانون کو فریق بنایا گیا ہے،درخواست میں سپریم جوڈیشل کونسل،مشیراحتساب شہزاد اکبر کوبھی فریق بنایا گیا ہے سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ کےتوسط سے نظرثانی درخواست دائرکی گئی،

واضح رہے کہ  سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست منظور کرلی،سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دے دیا

سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا،عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ایف بی آر جسٹس قاضی عیسیٰ کی اہلیہ کو پراپرٹی سے متعلق 7 روز میں نوٹسز جاری کرے،ایف بی آر کے نوٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سرکاری رہائشگاہ بھجوائے جائیں،ہر پراپرٹی کا الگ سے نوٹس کیا جائے،ایف بی آر کے نوٹس میں جج کی اہلیہ اور بچے فریق ہوں گے،ایف بی آر حکام معاملے پر التوا بھی نہ دیں،انکم ٹیکس 7 روز میں اس کا فیصلہ کرے.

قانون آرڈیننس کے ذریعے بنانے ہیں تو پارلیمان کو بند کر دیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس

جوڈیشل کونسل کے خلاف سپریم کورٹ کا بینچ تحلیل

کسی جج پر ذاتی اعتراض نہ اٹھائیں، جسٹس عمر عطا بندیال کا وکیل سے مکالمہ

ججز کے خلاف ریفرنس، سپریم کورٹ باراحتجاج کے معاملہ پر تقسیم

حکومت نے سپریم کورٹ‌ کے سینئر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا

حکومت نے یہ کام کیا تو وکلاء 2007 سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے،وکلا کی دھمکی

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی میدان میں‌ آگئے، ریفرنس کی خبروں‌ پر صدرمملکت کوخط لکھ کر اہم مطالبہ کر دیا

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جائیداد کے اصل مالک ہیں یا نہیں؟ اٹارنی جنرل نے سب بتا دیا

صدارتی ریفرنس کیس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ پیش ہو گئے،اہلیہ کے بیان بارے عدالت کو بتا دیا

منافق نہیں، سچ کہتا ہوں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ،آپ نے کورٹ کی کارروائی میں مداخلت کی،جسٹس عمر عطا بندیال

سپریم کورٹ فیصلے کے بعد صدر اور وزیر اعظم کو فورا مستعفی ہوجانا چاہئے، احسن اقبال

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ان لینڈ ریونیو کا کمشنر تمام فریقین کو سنے گا،انکم ٹیکس کمشنر قانون کے مطابق فیصلہ کرے،ایف بی آر 7 دن میں سپریم جوڈیشل کونسل کو رپورٹ جمع کرائے،چیئرمین ایف بی آر تمام تر معلومات سپریم جوڈیشل کونسل کو فراہم کرے گا،فیصلہ فل کورٹ بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے سنایا

Comments are closed.