مشکل وقت،جذبے سے کام لینا ہو گا،تجزیہ : شہزاد قریشی
ایک طرف ملک بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے اور دوسری طرف ہماری سیاسی جماعتیں ہائے اقتدار ہائے اقتدار کا کھیل کھیلنے میں تمام حدوں کو عبور کر گئی ہیں۔ ذرا سوچئے وہ ریاست جس کے قومی خزانے سے اقتدار کے مزے لوٹے ، قومی خزانے سے قرضے لئے پھر اربوں معاف کروائے۔ کرپشن اور کمیشن سے اپنے محل نما گھر تعمیر کئے۔ آج ایک ایٹمی طاقت کی ریاست معاشی بحران انتہائی نازک دور سے گزر رہی تو قرض لینے معاف کرانے ، اقتدار کے مزے لوٹنے والے، وی وی آئی پی پروٹوکول لینے والے۔ ان سیاستدانوں نے ریاست کو معاشی بحران سے نکالنے کے بجائے نجی ٹی وی چینلز پر ٹویٹ کے ذریعے پریس کانفرنسوں کے ذریعے عوام کو تسلی دینے کے بجائے سری لنکا کی مثالیں دی جا رہی ہیں۔

اس بیان بازی کو دیکھ کر اگر ملک کے سرحدوں کے محافظ ملکی سلامتی کے محافظ چیف آف آرمی اسٹاف نے قرض کی قسط جلدی جاری کرانے کے لئے امریکی انتظامیہ سے اپیل کی ہے تو اس پر تنقید کرنے والے نوشتہ دیوار پڑھیں۔ کروڑوں ڈالر پارٹی فنڈوں کے سکینڈل اربوں ڈالر کے اثاثے، چھپانے والے سیاسی خود ساختہ لیڈر، کھربوں ڈالر رکھنے والے صنعتکار اور بڑے بڑے تاجر اپنی آنکھیں کھولیں قرض اتارو ملک سنوارو کے حقیقی جذبے کے ساتھ برسرپیکار ہوں اور سٹیٹ بنک کے خزانے کو بھر دیں۔

وطن بے شمار قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور ایک ایٹمی طاقت ہے وقت آن پہنچا ہے کہ ہر پاکستانی خواہ وہ بیرون ملک مقیم ہے یا وطن عزیز میں صاحب استطاعت ہے قومی خزانے میں بے دریغ عطیات جمع کروائے۔ فارن فنڈنگ اور ممنوعہ فنڈنگ خواہ کسی بھی جماعت نے لی ہو منجمد کر کے قومی خزانے میں شامل کر لی جائے ۔ کرپشن میں ملوث پائی جانیوالی شخصیات سے رقوم وصول کی جائیں اور ان اقدامات کی نگرانی تمام سیاسی جماعتوں کے قابل اعتماد اور ایماندار نمائندوں کی مشترکہ حکومت کے ذریعے کرائی جائے اور کرپشن سے پاک حکومت اور حکومتی مشینری کو بروئے کار لاکر ملکی تعمیر و ترقی کے لئے نئے جذبے کا آغاز کیا جائے آج پاکستان کو بطور ریاست ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جن لوگوں کو 1947ء میں ایک الگ اسلامی و فلاحی ریاست کی ضرورت تھی اور انہوں نے بابائے قوم کی آواز پر لبیک کہا قربانیاں دیں آج وطن عزیز کو اسی جذبے کی ضرورت ہے۔

Shares: