اسرائیلی حراست سے رہائی پانے والے جماعت اسلامی کے رہنما اور سابق سینیٹر مشتاق احمد خان بالآخر پاکستان واپس پہنچ گئے۔ وہ اردن سے اسلام آباد پہنچے جہاں ان کے استقبال کے لیے عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔
اسلام آباد ایئرپورٹ پر ان کے چاہنے والوں نے شاندار استقبال کیا، پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے نعرہ تکبیر اور "فلسطین زندہ باد” کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ مشتاق احمد خان نے بھی فلسطین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے گلے میں فلسطینی روایتی کفیہ پہن رکھا تھا۔اسلام آباد ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشتاق احمد خان کا کہنا تھا "ہمیں نہ قید و بند سے ڈر ہے نہ ظلم سے، فلسطینی عوام کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔ میں بہت جلد دوبارہ غزہ کے لیے روانہ ہوں گا۔ فلسطین ان شاء اللہ آزاد ہو کر رہے گا۔”انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ضمیر کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے اور فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی میں پاکستان کا کردار ہمیشہ اہم رہا ہے۔دورانِ سفر صمد فلوٹیلا پر 3 ڈرون اٹیک ہوئے، ہم نے 30 دن اور 30 راتیں سمندر میں گزاریں۔ 2 سال سے زائد ہو گئے، فلسطین میں مسلمانوں کا قتلِ عام ہو رہا ہے، غزہ میں ہزاروں کی تعداد میں بچے معذور اور یتیم ہو گئے ، مسلمان ممالک کو مل کر فلسطین سے متعلق غور کرنا ہو گا، 2 سال سے فلسطین میں ہونے والی نسل کشی ظلم کی انتہا ہے۔
یاد رہے کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد لے کر جانے والے "گلوبل صمود فلوٹیلا” قافلے میں دیگر بین الاقوامی سماجی کارکنوں کے ہمراہ شرکت کی تھی۔ یہ قافلہ غزہ کی محصور آبادی کے لیے خوراک، ادویات اور دیگر ضروری امداد لے کر روانہ ہوا تھا۔تاہم اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی پانیوں میں قافلے کی تمام کشتیوں پر قبضہ کر لیا اور ان میں سوار تقریباً 500 کارکنان کو حراست میں لے لیا گیا۔ ان افراد میں مشتاق احمد خان بھی شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق گرفتار شدگان کو بدنام زمانہ اسرائیلی جیل میں رکھا گیا جہاں انہیں ذہنی اور جسمانی طور پر ہراساں کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق جیل حکام نے قیدیوں پر کتے چھوڑے، روشنی اور شور کے ذریعے نیند سے محروم رکھا اور انہیں بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم رکھا گیا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے دو روز قبل سینیٹر مشتاق احمد خان کی رہائی کی تصدیق کی تھی اور بتایا تھا کہ وہ خیریت سے ہیں اور ان کا حوصلہ بلند ہے۔ حکومت پاکستان نے ان کی رہائی کے لیے بھرپور سفارتی کوششیں کیں جس پر مشتاق احمد خان نے حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔