اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے ، وزیراعظم

ایس سی او فلسطین کی صورتحال پر آواز اٹھائے ،وزیراعظم
0
74
Prime Minister's arrival at Independence Palace Astana- Footage

وزیراعظم محمد شہباز شریف نےشنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر کے تحت خطے کے لوگوں کی ترقی و خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا .

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ امن و سلامتی کے قیام، معاشی ترقی ،غربت کے خاتمے اور ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے نمٹنے کے لئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے ،ایس سی او فلسطین کی صورتحال پر آواز اٹھائے ،اسرائیل نے غزہ میں ظلم کے پہاڑ توڑے،فلسطین میں 37 ہزار کے قریب معصوم لوگوں کو شہید کیا جا چکا ہے جن میں زیادہ تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے ،اسرائیل کی جانب سے 20 لاکھ فلسطینیوں کو بے گھر کیا گی، پاکستان فلسطین کے مسئلے کا 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی طرز پر دو ریاستی حل کا حامی ہے جس کے تحت فلسطینی ریاست کا قیام ہو اور جس کا دارالحکومت القدس ہو

پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ،ہر قسم کی دہشت گردی کی پر زور مذمت کرتا ہے،وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے ، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی, چاہے وہ ریاستی دہشت گردی ہو یا کسی تنظیم یا فرد کی جانب سے، کی پر زور مذمت کرتا ہے ،اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے ، پاکستان اس سال اکتوبر میں ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے اجلاس کی میزبانی کے لئے پر عزم ہے،

وزیراعظم شہباز شریف نے چین کو شنگھائی تعاون تنظیم کی سال 2024-2025 کی صدارت ملنے پر چینی صدر شی جن پنگ کو مبارکباد دی،وزیراعظم نے بیلاروس کو شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت ملنے پر مبارکباد اور نیک خواہشات کا اظہار کیا.

pm shehbaz

شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی عالمی رہنماؤں سے ملاقات ہوئی ہے،وزیراعظم کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات ہوئی ہے،وزیراعظم کی ترکیہ کے صدر عزت مآب رجب طیب اردوان ، آذر بائیجان کے صدر الہام علییوف ، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان ، کرغزستان کے صدر سدیر جاپروف سے بھی بات چیت ہوئی ہے،ملاقاتوں کے دوران دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی.شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس کے اختتام پر وزیرِاعظم محمد شہباز شریف سمیت تنظیم کے تمام رکن ممالک کے سربراہان نے اجلاس کے اعلامیے، آؤٹ کم ڈاکیومنٹ پر دستخط کیے۔
Astana : Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif meets with President of the Republic of Belarus H.E. Aleksandr Lukashenko on the sidelines of Shanghai Cooperation Organisation Summit on 4 July 2024.

آستانہ میں ایس سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر صدر الیگزینڈر لوکاشینکو سے وزیرِاعظم کی ملاقات
آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیرِاعظم محمد شہباز شریف اور جمہوریہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے درمیان ملاقات ہوئی۔ سیاسی تعلقات، تجارت اور سرمایہ کاری، دفاعی تعاون اور علاقائی مسائل سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہِ خیال کیا گیا۔ وزیرِاعظم نے بیلاروس کی شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت پر صدر لوکاشینکو کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس سے تنظیم مزید مضبوط ہو گی۔دونوں رہنماؤں نے گزشتہ دہائی کے دوران پاکستان اور بیلاروس تعلقات کے تمام پہلوؤں میں مثبت نمو پر اطمینان کا اظہار کیا اور باہمی فائدہ مند تعاون اور اقتصادی و تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیرِاعظم نے بیلا روس کے صدر کو حکومت پاکستان کی برآمدات پر مبنی نمو، عوامی مالیات کی مضبوطی اور دوست ممالک سے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے ذریعے پاکستان کی اقتصادی بحالی کی پالیسی کے بارے بتایا۔دونوں رہنماؤں نے عالمی اور علاقائی پیش رفت پر بھی تبادلہِ خیال کیا اور شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے تحت کام کے مختلف پہلوؤں پر پیش رفت کا جائزہ لیا۔ وزیرِاعظم نے پرامن اور مستحکم خطے کے لیے پاکستان کی کوششوں اور خواہشات کا اظہار کیا۔

پاکستان-ترکیہ-آذربائیجان سہ فریقی سربراہی سمٹ کا افتتاحی اجلاس
قبل ازیں قازقستان میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) سربراہی اجلاس کے موقع پر پاکستان-ترکیہ-آذربائیجان سہ فریقی سربراہی سمٹ کا افتتاحی اجلاس منعقد ہوا۔ سربراہی اجلاس میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف، ترکیہ کے صدر عزت مآب رجب طیب اردوان اور جمہوریہ آذربائیجان کے صدر عزت مآب الہام حیدر علییف نے شرکت کی ، وزیراعظم محمد شہبازشریف نے سربراہی اجلاس کی سطح پر پاکستان-ترکیہ-آذربائیجان سہ فریقی سمٹ کے افتتاحی اجلاس کے انعقاد کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اسے تینوں برادر مسلم ممالک کے درمیان سہ فریقی تعلقات کی پیشرفت قرار دیا جو باہمی دلچسپی کے معاملات اور مسائل پر یکساں نقطہء نظر رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان آذربائیجان اور ترکیہ کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو گہری قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جو کہ گہرے ثقافتی، تاریخی اور مذہبی رشتوں کے ساتھ ساتھ بنیادی مسائل پر ایک دوسرے کے لیے باہمی احترام اور حمایت پر مبنی ہیں۔ 2017 میں باکو میں ہونے والے تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے پہلے سہ فریقی اجلاس کے بعد سے سیاسی، پارلیمانی اور دفاعی شعبوں میں سہ فریقی تعاون کو سراہتے ہوئے، انہوں نے سہ فریقی تعاون کو مزید مضبوط اور کثیر جہتی بنانے کے حوالے سے ترکیہ اور آذربائیجان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس حوالے سے وزیراعظم نے اقتصادی، توانائی، سیاحت، ثقافتی، تعلیمی، ٹیکنالوجی اور اختراع، صحت کی دیکھ بھال اور ماحولیاتی تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے پاکستان-ترکیہ-آذربائیجان سہ فریقی اقتصادی اور تجارتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اور خاص طور پر اقتصادی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں سہ فریقی ادارہ جاتی میکانزم قائم کرنے کی تجویز دی۔ تینوں ممالک کے درمیان دوستی کے مضبوط بندھن اور عوام سے عوام کے مضبوط روابط پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے ثقافت، سیاحت، اکادیمیہ کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی تعاون پر زور دیا ، پاکستان، ترکیہ اور آذر بائیجان اس سے قبل وزرائے خارجہ، پارلیمنٹ کے اسپیکروں اور دفاعی عملے کی سطح پر سہ فریقی مشاورت کر چکے ہیں-

pm

قبل ازیں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم پاکستان کی روس کے صدر سے ملاقات ہوئی ہے،ملاقات میں پاکستان روس بین الحکومتی تعاون کا اگلا اجلاس جلد ماسکو میں بلانے پر اتفاق کیا گیا،وزیراعظم نےدونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے کثیر جہتی تعاون کو مزید وسعت دینے اور مضبوط کرنے کے لیے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا،وزیراعظم نے روسی صدر کو جلد از جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی،وزیراعظم محمد شہبازشریف اور رشین فیڈریشن کے صدر ولادیمیر وی پیوٹن کے درمیان آج آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی سربراہی کونسل کے اجلاس کے موقع پر پرجوش اور خوشگوار ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے تجارتی و اقتصادی تعلقات، توانائی کے شعبے ، اہم علاقائی اور عالمی امور پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کا احاطہ کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر تبادلہء خیال کیا۔ وزیراعظم نے روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور ان تعلقات کی مسلسل نمو پر اطمینان کا اظہار کیا جو کہ باہمی اعتماد اور افہام و تفہیم پر مبنی ہیں۔ وزیراعظم نے تجارت، توانائی، دفاع اور سلامتی سمیت باہمی فوائد کے تمام شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے کثیر جہتی تعاون کو مزید وسعت دینے اور مضبوط کرنے کے لیے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ملاقات میں پاکستان روس بین الحکومتی تعاون کا اگلا اجلاس جلد ماسکو میں بلانے پر اتفاق کیا گیا۔

Leave a reply