دفترِ خارجہ نے اتوار کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکی، سعودی عرب، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے سے متعلق حماس کے حالیہ اقدامات کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
بیان کے مطابق جمعہ کو حماس نے اعلان کیا تھا کہ وہ ٹرمپ کے منصوبے کی چند شرائط سے اتفاق کرتی ہے اور مزید مذاکرات کے لیے تیار ہے — جو امریکی صدر اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کی ملاقات کے بعد سامنے آیا تھا۔ دفترِ خارجہ نے بتایا کہ اس پیش رفت کو اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے کہ یہ قریباً دو سال تک جاری تباہ کن جنگ کے بعد ممکنہ جنگ بندی کا ایک موقع فراہم کرتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اگرچہ سابقہ مہینوں میں امریکہ نے آٹھ مسلم ممالک کے ساتھ مل کر غزہ میں حملوں کے خاتمے کے سلسلے میں کوششیں کی تھیں، بعض حلقوں نے وائٹ ہاؤس کے اعلان اور طے پانے والے امور کے درمیان فرق پر تحفظات بھی ظاہر کیے ہیں۔ اس کے باوجو د، وزرائے خارجہ نے حماس کی جزوی رضامندی کو انسانی المیے میں کمی اور تنازع کے سیاسی حل کے لیے ایک مثبت شروعات قرار دیا۔
وزرائے خارجہ نے ٹرمپ کی اس اپیل کا بھی خیرمقدم کیا کہ اسرائیل فوری طور پر غزہ پر بمباری بند کرے اور قیدیوں و یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عملدرآمد شروع کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پیش رفت سے جامع اور پائیدار جنگ بندی کے حصول کا حقیقی موقع پیدا ہو سکتا ہے، جس کے ذریعے غزہ میں رہنے والے عام شہریوں کی انسانی صورتِ حال بہتر بنائی جا سکے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وزرائے خارجہ نے حماس کے اس اعلان کو بھی سراہا کہ وہ غزہ کی انتظامیہ ایک عبوری فلسطینی انتظامی کمیٹی کے حوالے کرنے پر آمادہ ہے جو غیر جانبدار تکنیکی ماہرین پر مشتمل ہوگی۔ انہوں نے منصوبے کے نفاذ کے طریقہ کار پر فوری مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس کے تمام پہلوؤں پر اتفاقِ رائے کے لیے بات چیت شروع کی جائے۔
وزرائے خارجہ نے اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ وہ جنگ کے فوری خاتمے، مکمل یرغمالیوں کی رہائی، بلا تعطل انسانی امداد کی فراہمی، فلسطینی اتھارٹی کی غزہ میں واپسی، غزہ اور مغربی کنارے کے اتحاد، ایسی سیکیورٹی ترتیب جو سب فریقین کے تحفظ کو یقینی بنائے، اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، غزہ کی تعمیرِ نو، اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ امن عمل کے حصول کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے۔
پائلٹوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 67 سال کرنے کی تجویز مسترد
سانائے تاکائچی جاپان کی پہلی خاتون وزیراعظم بننے کے لیے تیار