نئی دہلی:مسلمان طلبا سوریہ نمسکار پروگرام میں ہرگز شامل نہ ہوں،آل انڈیامسلم لاء بورڈ ،اطلاعات کے مطابق بھارت میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مودی کی سربراہی میں 75ویں یوم آزادی کے موقع پر سکولوں میں ” سوریہ نمسکار”کا پروگرام منعقد کرنے کے مودی حکومت کی ہدایت کی مخالفت کرتے ہوئے مسلمان طلباء سے اس پروگرام کا بائیکاٹ کرنے کو کہا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری خالد سیف اللہ رحمانی نے ایک بیان میں کہاہے کہ سوریہ نمسکار سورج کی پوجا کرنے کے مترادف ہے اور اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔انہوں نے مسلمان طلباء سے کہاکہ ا س پروگرام میں ہرگز شامل نہ ہوں ۔
مودی حکومت کی ہدایات پر 75ویں یوم آزادی کی تقریبات کے سلسلے میں سوریہ نمسکار کا پروگرام بھارت بھرکے سکولوںمیں یکم سے سات جنوری تک منعقد کئے جارہے ہیں۔ خالد رحمانی نے کہا کہ مسلمان سورج کو بھگوان نہیں مانتے لہذا مسلم بچوں کو اس طرح کے پروگرام میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔
ادھربھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا سے ‘بلی بائی’نامی ایک ایپ کے ذریعے مسلمان خواتین کی آن لائن نیلامی کے گھنائونے واقعے کا نوٹس لینے کی اپیل کی گئی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کنسرنڈ سٹیزنز کی طرف سے بھارت کے عوام سے اس سلسلے میں توثیق کیلئے ایک آن لائن خط جاری کیاگیا ۔ خط میں بھارتی چیف جسٹس سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ملک میں سلی ڈیلز اور بلی بائی جیسی آن لائن ایپس کے ذریعے مسلم خواتین کو غیر قانونی اور غیر آئینی طورپر بدسلوکی کا نشانہ بنائے جانے کا اذ خود نوٹس لیں ۔
خط میں این وی رمنا سے مزید کہاگیا ہے کہ وہ ا ن گھنائونے واقعات کے سلسلے میں درج مقدمات کی تحقیقات کی خود نگرانی کریں اوران میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کو یقینی بنائیں۔ خط میں چیف جسٹس سے متعلقہ حکام کو ٹویٹر اور گٹ حب جیسی سوشل میڈیا ایپس کا اقلیتی مسلمان خواتین کو بدنام کرنے کے مذموم مقاصد کیلئے استعمال روکنے کی ہدایت کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے ۔
کنسرنڈ سٹیزنز نے چیف جسٹس سے متاثرہ خواتین کو مناسب معاوضے کی ادائیگی اور مناسب اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے فرقہ وارانہ نفرت کے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کی فرقہ وارانہ نفرت اور خواتین کو بدنام کرنے گھنائونے واقعات سے خواتین کی زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ان واقعات کو روکنے میں حکومت کی ناکامی کے پیش نظر خواتین کے حقوق کا تحفظ بھارتی سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے ۔
واضح رہے کہ بھارت میں گزشتہ دنوں آن لائن ایپ ‘بلی بائی’ کے ذریعے حال ہی میں مسلم خواتین کی تصاویر اپ لوڈ کر کے انہیں فروخت کیلئے پیش کیاگیا ہے جبکہ گزشتہ سال جولائی میں ‘سلی ڈیلز’ نامی ایپ کے ذریعہ مسلم خواتین کی بولی لگائی گئی تھی۔