پہلگام حملے کو مودی حکومت کی ایک منصوبہ بند "فالس فلیگ” کارروائی قرار دیتے ہوئے نہ صرف بین الاقوامی برادری بلکہ خود بھارت کے باشعور ہندو عوام نے بھی اس ڈرامے کا پول کھول دیا ہے۔ مختلف بھارتی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر عام شہریوں، ماہرین، اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے اس واقعے پر سوالات اٹھاتے ہوئے اس کی اصلیت کو بے نقاب کر دیا ہے۔
بھارتی ہندو خاتون میناکشی بالی نے ایک ویڈیو پیغام میں پہلگام حملے کو مودی سرکار کی سیاسی چال قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق، "یہ حملہ کوئی دہشت گردی نہیں بلکہ ایک منصوبہ بند فالس فلیگ آپریشن ہے جس کا مقصد عوام کی توجہ مہنگائی، بے روزگاری اور بدانتظامی جیسے حقیقی مسائل سے ہٹانا ہے۔”انہوں نے مزید کہا، "اب بہار کے انتخابات قریب آ رہے ہیں، اور کشمیر میں اس حملے کے ذریعے مودی سرکار ایک مرتبہ پھر ووٹ حاصل کرنے کے لیے فرقہ واریت کو ہوا دینا چاہتی ہے۔”میناکشی نے کہا، "مودی تو دعویٰ کرتا تھا کہ بھارت کی فوج اتنی طاقتور ہے کہ پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا، پھر یہ حملہ آور کشمیر میں اندر گھس کر کیسے حملہ کر گئے؟ یہ فوج یا حکومت کی ناکامی ہے یا پھر جان بوجھ کر ہونے والی چال؟”انہوں نے مزید کہا کہ، "ہندوؤں کو مار کر مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرانا مودی کا پرانا ہتھکنڈہ ہے۔ یہ سازش اب عوام کی نظروں سے اوجھل نہیں رہی۔”
میناکشی بالی نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور مخصوص قوانین پر بھی شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا، "وقف قانون صرف مسلمانوں کی جائیدادیں ہڑپنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ آج مسلمان بھارت میں سب سے زیادہ نشانے پر ہیں۔ ان کے خلاف قوانین بنا کر ہندو ووٹ بینک کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔””مودی بندوق مسلمانوں کے کندھوں پر رکھ کر، ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف اکسا رہا ہے۔ یہ صرف سیاست نہیں، یہ ظلم ہے، فسطائیت ہے۔”انہوں نے مودی حکومت کو بڑے سرمایہ داروں کا غلام قرار دیتے ہوئے کہا، "مودی نے ایئرپورٹ بیچ دیے، تیل بیچ دیا، اب ملک کی ہر چیز بیچ رہا ہے۔ اڈانی اور امبانی جیسے سرمایہ داروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے ملک کو قربان کیا جا رہا ہے۔”
بھارتی تجزیہ کاروں اور دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارتی فوج اتنی باصلاحیت ہے تو حملہ آور اتنی گہرائی تک کیسے پہنچے؟ یہ سیکیورٹی کی بہت بڑی ناکامی ہے، یا پھر ایک سوچی سمجھی سازش۔ماہرین کے مطابق، "مودی سرکار اس قسم کے حملے کرواتی ہے تاکہ مسلمانوں پر غداری کا الزام لگا کر عوام میں نفرت پیدا کی جائے اور ووٹ حاصل کیے جا سکیں۔”ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ سازش صرف مسلمانوں تک محدود نہیں رہے گی۔ اگر آواز نہ اٹھائی گئی تو ظلم کا دائرہ دلتوں، سکھوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں تک پھیل جائے گا۔