مہاراشٹر حکومت کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا کہ وہ 12 مسلم نوجوانوں کو ممبئی ٹرین بم دھماکوں کے مقدمے سے باعزت بری کرنے کے ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی-

بھارتی میڈیا کے مطابق مہاراشٹر حکومت کی جانب سے اس اعلان کے بعد ان افراد اور ان کے اہلِ خانہ کی امیدوں کو ایک بار پھر غیر یقینی کی کیفیت میں ڈال دیا اب جبکہ سپریم کورٹ نے 24 جولائی کو اس معاملے کی سماعت کے لیے تاریخ مقررکی، تو یہ کیس انصاف کے ایک نئے، اور ممکنہ طور پر فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے،یہ 12 افراد وہ ہیں جنہیں نہ صرف برسوں تک قید میں رکھا گیا بلکہ دہشت گردی جیسے سنگین الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان میں سے کئی نے جیل میں اذیتیں برداشت کیں-

اب جب عدالتِ عالیہ نے انہیں بے گناہ قرار دے دیا ہے تو یہ قانونی نظام کے اندر ایک اہم مثال بن چکی تھی ہائی کورٹ کے فیصلے نے نہ صرف ان افراد کو انصاف دیا بلکہ تحقیقاتی نظام پر بھی کئی بنیادی سوالات اٹھا دیے عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ جرم کو ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا اور تفتیش میں خامیاں اور تضادات واضح تھے اس سے عدالتی نظام کی ساکھ کو تقویت ملی کہ وہ بلاامتیاز انصاف فراہم کر سکتا ہے، چاہے اس میں کتنا ہی وقت کیوںعمران خان کے بیٹے سیاسی مہم چلانا چاہتے ہیں تو انہیں کوئی نہیں روک رہا،عطا تارڑ نہ لگے۔

ایشیا کپ کا جلد اعلان ہوگا، بھارتی بورڈ سے بات چیت جاری ہے،محسن نقوی

اب سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کا دائرہ محض قانونی دلائل تک محدود نہیں، بلکہ یہ سماعت اس سوال کا جواب بھی دے گی کہ کیا برسوں بعد بے گناہ قرار دیے گئے افراد کو ایک بار پھر عدالتی عمل میں جھونکنا انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہے؟ یہ محض ایک اپیل نہیں، بلکہ انصاف کے دائرہ کار، ریاستی رویے اور انسانی وقار کے درمیان توازن کا امتحان ہے۔

Shares: