کراچی: مصطفیٰ اغوا اور قتل کیس کی تحقیقات میں مزید اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ تفتیشی حکام کے مطابق، مبینہ طور پر ارمغان کی سہولت کاری ایک پولیس اہلکار نے کی، جو گزری تھانے میں تعینات تھا۔ اس اہلکار کو تفتیش کے لیے بلایا گیا تھا اور اس کی موجودگی میں اہم معلومات سامنے آئی ہیں۔

حکام کے مطابق، پولیس اہلکار کا ارمغان کے ساتھ کال ڈیٹا ریکارڈ ملا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے درمیان رابطہ تھا۔ مزید انکشافات میں یہ بات سامنے آئی کہ ارمغان نے مصطفیٰ سے پہلے ایک لڑکی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا، اور اس لڑکی پر تشدد کے معاملے میں بھی پولیس اہلکار ملوث تھا، جس نے ارمغان کے خلاف کارروائی نہیں کی۔

ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے اس بات کی تصدیق کی کہ مبینہ طور پر ملوث پولیس اہلکار کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے ایس آئی ندیم کو اے وی سی سی نے حراست میں نہیں لیا، کیونکہ وہ واقعے کے وقت گزری تھانے میں ڈیوٹی افسر تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اہلکار کے بارے میں انکوائری کے لیے ایس پی کو ہدایت دی گئی ہے، اور انکوائری مکمل ہونے کے بعد اہلکار کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

Shares: