وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان کا ہیلتھ سسٹم دراصل ’سک کیئر سسٹم‘ ہے جو مریض کو بچانے کے بجائے مریض بنا دیتا ہے۔

بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کا ماحول انسانوں کو بیمار کرنے کی فیکٹری بن چکا ہے، ڈاکٹر روزانہ 300 مریض دیکھتے ہیں حالانکہ ان کی استعداد 35 سے 40 مریضوں تک ہوتی ہے۔وفاقی وزیر کے مطابق گلگت سے کراچی تک عوام سیوریج ملا پانی پینے پر مجبور ہیں اور ملک میں 68 فیصد بیماریاں اسی وجہ سے ہیں۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال نیوزی لینڈ کی آبادی کے برابر اضافہ ہوتا ہے، آبادی سب سے بڑا مسئلہ ہے، ہر سال 11 ہزار مائیں حمل کے دوران جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس اہم مسئلے پر علمائے کرام بھی بات کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ 3 ماہ میں تمام کالجز کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا اور میڈیکل ایکسپورٹ پر سنجیدگی سے کام کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سمیت دیگر ممالک پاکستان سے ادویات خریدنے کے خواہش مند ہیں، مقامی پیداوار پر توجہ دی گئی تو حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی۔

سیلاب ،خودنمائی اور جاہ جلال کی نمائش،مبشر لقمان نے حقیقت آشکار کر دی

سیلاب ،خودنمائی اور جاہ جلال کی نمائش،مبشر لقمان نے حقیقت آشکار کر دی

آزاد کشمیر میں شدید بارشوں کا الرٹ، احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت

مرکزی مسلم لیگ کا دریائے سندھ میں فری بوٹ ریسکیو آپریشن شروع

Shares: