وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن آف پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن سے متعلق دیرینہ مسئلہ آئندہ چند دنوں میں حل کر لیا جائے گا۔
باغی ٹی وی کے مطابق مصطفی کمال نے یہ یقین دہانی کراچی میں واقع سینٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں وفاقی وزیر صحت اور HDAP کے وفد کے درمیان ایک اعلی سطحی ملاقات کے دوران کرائی۔ وفد کی قیادت ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید عمر احمد نے کی، جب کہ سینئر وائس چیئرمین شاہن ارشاد، سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر ہاشمی، مسعود احمد اور سابق وائس چیئرمین عابد منیار بھی ملاقات میں شریک تھے۔وفد نے میڈیکل ڈیوائسز رولز 2017 کے تحت رجسٹریشن کی لازمی مدت میں توسیع کی فوری ضرورت سمیت متعدد ریگولیٹری چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی۔ان کا مقف تھا کہ اگرچہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کا دعوی ہے کہ سینکڑوں رجسٹریشن درخواستوں پر کارروائی مکمل ہو چکی ہے، لیکن اس کے باوجود سرٹیفکیٹس جاری نہیں کیے جا رہے، جس کے باعث کسٹمز حکام درآمدی سامان کو روک رہے ہیں۔
وفد نے نشاندہی کی کہ ماضی میں DRAP نے افرادی قوت کی کمی اور درخواستوں کی زیادہ تعداد کو جواز بنا کر کلاس اے اور بی میڈیکل ڈیوائسز کے لیے درخواستیں نہ دینے کا کہا تھا، اور یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ رجسٹریشن کی مدت میں توسیع دی جائے گی۔ تاہم اب ان یقین دہانیوں سے پیچھے ہٹا جا رہا ہے، جس سے میڈیکل ڈیوائسز کے درآمد کنندگان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔وفد نے خبردار کیا کہ اگر رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہ کی گئی تو ملک میں صحت کے شعبے کو ایک سنگین بحران کا سامنا ہو سکتا ہے، کیوں کہ اس وقت بھی سات ہزار سے زائد درخواستیں زیر التوا ہیں۔مزید بتایا گیا کہ DRAP کی جانب سے رجسٹریشن کا عمل وفاقی کابینہ کی منظوری سے مشروط کر کے معطل کر دیا گیا ہے، لیکن تاحال نہ منظوری ملی ہے اور نہ ہی اس بارے میں کوئی واضح پالیسی سامنے آئی ہے، جس سے درآمد کنندگان اور صحت کے اداروں میں شدید غیر یقینی پیدا ہو گئی ہے۔