اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2018 میں دائر کردہ ایک اہم مقدمے کا سات سال بعد فیصلہ سنایا، جس میں درخواست گزار نواز کھوکھر کے والد کو ڈپلیکیٹ اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی درخواست منظور کی گئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ درخواست گزار نواز کھوکھر کا انتقال ہو چکا تھا، اور ان کے انتقال کے بعد ان کے ورثا نے مقدمے کی پیروی کی۔

نواز کھوکھر نے بطور رکن قومی اسمبلی 8 مارچ 1987 کو اسلحہ لائسنس حاصل کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ ان کا اسلحہ لائسنس 2015 میں گم ہوگیا تھا، جس کے باعث انہوں نے اس کا ڈپلیکیٹ لائسنس جاری کرنے کے لیے درخواست دی تھی۔ اسلحہ لائسنس جو کمپیوٹرائزڈ نہیں تھے، عموماً منسوخ تصور کیے جاتے ہیں، تاہم عدالت نے اس پر فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ رکن قومی اسمبلی ہونے کی حیثیت سے یہ اصول نواز کھوکھر کے لائسنس پر لاگو نہیں ہوگا اور ان کا لائسنس منسوخ تصور نہیں کیا جائے گا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ رولز کے مطابق درخواست گزار کو ان کے لائسنس کا ڈپلیکیٹ فراہم کیا جائے گا۔ عدالت نے اس بات کی وضاحت کی کہ رکن قومی اسمبلی ہونے کی وجہ سے نواز کھوکھر کا اسلحہ لائسنس منسوخ نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ان کی درخواست کو مسترد کیا جائے گا۔

Shares: