قائمہ کمیٹی داخلہ نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کی ہائی پروفائل انویسٹی گیشن کا مطالبہ کردیا اور کہا ہے کہ کیس میں اے این ایف، ایف آئی اے اور سائبر کرائم کو متحرک ہوجانا چاہیے۔
باغی ٹی وی کے مطابق قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس چئیرمین کمیٹی راجہ خرم نواز کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی ممبران نے وزیر داخلہ اور سیکریٹری داخلہ کی عدم موجودگی پر اعتراض کر دیا۔ نبیل گبول نے کہا کہ کمیٹی میں پی ایس ڈی پی 2025-26 بجٹ کی منظوری ہونی ہے، کم از کم سیکریٹری داخلہ تو کمیٹی میں موجود ہوں۔ اس پر سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ہم دو ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ موجود ہیں۔کمیٹی میں مصطفیٰ عامر قتل کیس پر آئی جی سندھ کی بریفنگ کا معاملہ اٹھا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پہلے مصطفی عامر قتل کیس پر بریفنگ دی جائے۔ ایڈشنل سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ کمیٹی نوٹس دیر سے موصول ہونے کی وجہ سے آج آئی جی سندھ نہیں آئے، آئندہ اجلاس تک بریفنگ کا وقت دیا جائے۔عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ یہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا مقدمہ ہے جس میں کم از کم آئی جی کو آنا چاہیے تھا۔
رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ایک ڈی ایس پی کو دو گولیاں لگی ہیں۔ انہوں ںے انکشاف کیا کہ مصطفی عامر کیس میں ملزم کے خلاف تحقیقاتی ٹیم میں اس کا رشتہ دار موجود ہے، یہ انتہائی حساس مقدمہ ہے اس پر اب تو سنجیدہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔نبیل گبول نے کہا کہ مصطفی عامر کیس میں اے این ایف، ایف آئی اے سمیت اداروں کو متحرک ہو جانا چاہیے تھا۔عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ مصطفی عامر کیس میں اغوا اور قتل کی حد تک سندھ پولیس کا معاملہ ہے، ایک کال سینٹر اور 62 لیپ ٹاپ برآمد ہوئے اور کرپٹو کرنسی کا معاملہ ہے، مصطفی عامر کیس میں جعل ساز بینک اکاؤنٹ کھولے گئے، مصطفی عامر کیس میں نشہ اسلام آباد سے کراچی کورئیر کے ذریعے جاتا رہا، ڈارک ویب سے خرید و فروخت اور اسلحہ کی خریداری کیسے ہوئی؟ مصطفی عامر کیس اگر کسی اور ملک میں ہوا ہوتا تو ساری ایجنسیاں متحرک ہوجاتیں۔ ہماری ایف آئی اے سمیت وفاقی ایجنسیاں کہاں ہیں؟
ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے وقار الدین سید نے کہا کہ ابھی سندھ پولیس تحقیقات کر رہی ہے جب ہمارے پاس آئے گا تو تحقیقات کریں گے۔ اس بیان پر چڑ کر رکن کمیٹی ایم این اے عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ کیس آپ کے پاس چل کر آئے گا؟ آپ کو خود اس پر تحقیق کرنی ہے۔قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ نے مصطفیٰ عامر کیس میں آئندہ اجلاس میں آئی جی سندھ کو طلب کرلیا۔ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ نے وزارت داخلہ کو بذریعہ ایف آئی اے اور اینٹی نارکوٹکس فورس کے ذریعے تحقیقات کی ہدایت کردی۔رکن کمیٹی جمشید دستی نے کہا کہ مجھ پر پیکا ایکٹ لگا دیا گیا، کمیٹی نے نوٹس کی یقین دہانی کروائی لیکن نوٹس نہ ہوا ایک ممبر پر اتنی زیادتی کی جا رہی ہے۔
رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ چئیرمین صاحب آپ نے اس پر رپورٹ مانگی تھی، معزز ممبر پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ کیوں درج ہوا اگر آپ کا کوئی مطالبہ ہے وہ ویسے ہی مان لے گا۔دوسری جانب مصطفی عامر قتل کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی پولیس کی اعلیٰ سطح کی کمیٹی نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔ پہلے مرحلے میں ملزمان کے کرائم ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے گا اور ملزمان کے بیانات کی روشنی میں کیس سے جڑے تمام کرداروں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔کیس کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ مختلف کیسز میں ملزمان نامزد ہیں، ہر کیس کو الگ الگ دیکھا جا رہا ہے۔ جلد ہی حقائق سامنے لانے کی کوشش کی جائے گی۔‘
شازیہ مری کی وزراء کی فوج بھرتی کرنے پرحکومت پر تنقید
سیکیورٹی فورسز کی شمالی وزیرستان میں کارروائی، 6 خوارج ہلاک
صدر اور وزیر اعظم کی دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکے کی مذمت