مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کے کیس میں محکمۂ پراسیکیوشن نے تفتیشی افسر سے کیس کی پیش رفت رپورٹ طلب کر لی ہے۔ اس رپورٹ میں ملزمان کے خلاف کی جانے والی تفتیش، گواہوں کے بیانات اور دیگر ضروری معلومات شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ ملزم ارمغان کے دو ملازمین کے 164 کے مکمل بیانات کی تفصیل منظر عام پر آئی ہے۔ ان بیانات میں کیس کے حوالے سے اہم معلومات شامل ہیں، جو تحقیقات کے لیے سنگ میل ثابت ہو سکتی ہیں۔ محکمۂ پراسیکیوشن نے تفتیشی افسر کو ہدایت دی ہے کہ ان بیانات کی تفصیل رپورٹ میں شامل کی جائے۔محکمۂ پراسیکیوشن نے یہ بھی کہا ہے کہ ارمغان کے خلاف درج 4 مقدمات میں اب تک کیا پیش رفت ہوئی ہے، اس کی تفصیل بھی فراہم کی جائے۔ اس کے علاوہ محکمۂ پراسیکیوشن نے مطالبہ کیا ہے کہ یہ بھی بتایا جائے کہ کیس میں ابھی تک ملزمان کے خلاف کتنی تفتیش کی گئی ہے اور ان سے متعلق کیا نئی معلومات سامنے آئی ہیں۔
محکمۂ پراسیکیوشن نے مزید یہ بھی کہا ہے کہ بتایا جائے کہ اس کیس میں کتنے گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں اور ان میں سے کسی گواہ کا بیان کیس کے سلسلے میں اہمیت رکھتا ہے یا نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ محکمۂ پراسیکیوشن نے یہ بھی پوچھا ہے کہ کیس میں ڈی این اے اور فنگر پرنٹس جیسے فرانزک تجزیے شروع ہوئے ہیں یا نہیں۔ یہ تمام معلومات کیس کی تفتیش میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔محکمۂ پراسیکیوشن کی طرف سے تفتیشی افسر کو یہ رپورٹ جلد از جلد جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ کیس کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے اور مزید قانونی کارروائی کی جا سکے۔








