بینچ یا عدالت کا نام دینا ہے نام آپ رکھیں مطالبہ ہمارا پورا کریں، بلاول بھٹو

bilawal

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے حیدرآباد میں شہداء کارساز کی برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی بی شہید 18 اکتوبر کو آمر کا راج ہٹا کر عوامی راج قائم کرنے آئی تھیں،

بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ شہید بینظیر بھٹو ایک نظریے اور منشور کے ساتھ وطن واپس آئی تھیں، بے نظیر بھٹو شہید کے مشن میں 73 کے آئین کی بحال بھی تھی ،وفاقی عدالت بنانا بھی شہید بی بی کا مطالبہ تھا، وفاقی عدالت میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہونی تھی ، وفاقی عدالت نے پاکستان کے آئین کا تحفظ کرنا تھا ،بی بی کا آئینی عدالت کا وعدہ پورا کرنے جا رہا ہوں ،شہید بینظیر بھٹو فیصلہ کرچکی تھیں کہ میں آئینی عدالت بنا کر رہوں گی ، خوشخبری دینے جا رہا ہوں کہ بی بی کا وعدہ پورا ہونے والا ہے، آئینی عدالت کے مطالبے پر پاکستان کے عوام ساتھ کھڑے ہیں، وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں لیکن پھر بھی بی بی کا وعدہ پورا کرنے جا رہا ہوں، یہ مطالبہ تو قائد اعظم محمد علی جناح کا بھی تھا ، ہم 2008 سے2013 تک آئینی عدالت کا وعدہ پورا نہیں کرسکے، بہت انتظار کرنا پڑا، عوام کو فوری انصاف کی فراہمی ترجیح ہے ، سب کا مطالبہ ہے کہ سب کو فوری انصاف ملے ، جب جب پوچھتا ہوں کہ یہ کیوں نہیں ہوسکتا، تو کہتے ہیں قیدی نمبر فلاں فلاں کہتا ہے ،ہمارا مطالبہ ماننا پڑے گا برابری کی عدالت بنانا پڑے گی، آپ نے بینچ کا نام دینا ہے یا کوئی اور نام دیں ، مطالبہ ہمارا ماننا ہے ،جسٹس فائز عیسیٰ کو سلام پیش کرتے ہیں، جسٹس فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنے کا بہادر فیصلہ دیا، جسٹس فائز عیسیٰ نے جو کیا تاریخ اسے یاد رکھے گی ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھٹو کو انصاف دیا، وہ کام کرکے دکھایا جو کوئی اور نہیں کرسکتا تھا، اس سے پہلے تمام چیف جسٹس بزدل تھے، وہ آمر کو آمر نہیں کہہ سکتے تھے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو سلام پیش کرتے ہیں،

مولانا سے آخری درخواست،اپوزیشن نہ مانی تو ن لیگ کے ساتھ ملکر آئین سازی کروں گا،بلاول
بلاول زرداری کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا مطالبہ تھا قیدی نمبر 804 سے ملنے کی اجازت دی جائے، ملاقات کا بندوبست کیا تھا، وہ گئے یا نہیں گئے اس کا نہیں پتہ، ہمارے سامنے دو راستے ہیں حکومت نے فیصلہ کرلیا جتنا وہ انتظار کرسکتے تھے وہ کرلیا، یا حکومت بل لیکر آئے یا یہ آج بھی ممکن ہے، کل پرسوں ممکن ہوگا یہ نہیں پتہ ہوگا پیپلز پارٹی کے ڈرافٹ پر مولانا اور ن لیگ نے اتفاق کرلیا، پی ٹی آئی نے کہا، قاضی اور آئینی عدالت نہیں ہوگی وہ مان لی، آپ سب کے سامنے ہاتھ جوڑ کر درخواست کررہا ہوں اس راستے پر مجبور نہ کریں، آج رات بھی واپس مولانا سے جا کر ملاقات کروں گا، آخری درخواست کروں گا، آج کی سیاست بھول جائیں آئیں ہمارے ساتھ آئیں، ووٹ ڈالیں اور وعدہ پورا کریں،حیدرآباد کے عوام کا یہ مطالبہ ہے،برابری کا عدالت بنانا پڑے گا، میں متنازع راستے پر چل کر بھی آئینی بینچ بناکر رہوں گا،اگر میں ناکام رہا تو سب کو پاکستان میں جمہوریت اور استحکام کیلئے دعا مانگنی چاہیے،اپوزیشن سے کہتا ہمیں اکثریت سے آئین سازی پر مجبور نہ کریں، ن لیگ ضمیر کے مطابق ووٹ سے اپنی مرضی کی عدالت بنائے گی۔ مولانا سے آخری درخواست کروں گا یہ آئین ہمارے بڑوں کا بنایا ہوا ہے ،بہت سمجھوتوں کے بعد بھی ہمارا ساتھ نہیں دے سکتے تو مجبور ہوں گا ، مجبوری میں ن لیگ کیساتھ مل کر آئین سازی کرونگا ،اپوزیشن نہیں مانتی تو پھر مجبوری میں مجھے متنازع راستہ اختیار کرنا ہوگا ،

بینظیر بھٹو کے مخالفین بھی قابلت کو مانتے ہیں،وزیراعلیٰ سندھ

کارساز حملہ عوام کی آواز کو دبانے کی کوشش تھی،شرجیل میمن

بلاول بینظیر بھٹو کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں،فریال تالپور

کارساز حملہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی،بلاول

میرپورخاص: سانحہ کارساز کے شہداء کو خراج عقیدت، ریلی اور شمعیں روشن

پاکستان کوسیاسی، معاشی اور جمہوری طاقت بنائیں گے،بلاول

Comments are closed.