اسلام آباد انسداد دہشتگردی عدالت ،26 نومبر کو احتجاج کے دوران گرفتار پی ٹی آئی مظاہرین کی درخواست ضمانتوں پر سماعت ہوئی
سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کی ،ملزمان کے وکلاء انصر کیانی، سردار مصروف، قمر عنایت راجہ، آغا سید فیصل و دیگر عدالت میں پیش ہوئے،پراسیکیوٹر راجہ نوید بھی عدالت میں پیش ہوئے،جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ضمانتیں لگی ہوئی ہیں آپ یہ کریں ایک ہی وکیل بحث کر لے، وکیل صفائی نے کہا کہ اس میں افغانی اور پاکستانی ہیں، جج نے کہا کہ آپ افغانیوں کی حد تک ان کے نام بتا دیں ان کو الگ کر دیتے ہیں،وکیل صفائی نے کہا کہ سب افغانی لیگل طور پر پاکستان میں رہ رہے ہیں سب کاغذات بھی لگے ہیں، لیگل افغانیوں نے اسائلم کے لئے اپلائی کیا ہوا اور وہ اس قسم کی سرگرمیوں میں شامل نہیں ہوتے، سب افغانیوں کو گھروں سے، کراچی کمپنی اور ترنول سے اٹھایا گیا ہے، جج نے وکیل صفائی سے استفسار کیا کہ یہ ٹوٹل کتنے لوگ ہیں، وکیل صفائی نے کہا کہ یہ 146 لوگ ہیں، جج نے استفسار کیا کہ کیا ان سب پر برآمدگیاں ڈالی گئی ہیں،وکیل صفائی نے کہا کہ سب پر مشکوک برآمدگیاں ڈالی گئیں، کوئی ویڈیو اور کوئی پرائیوٹ گواہ نہیں،
وکیل انصر کیانی نے کہا کہ موقع سے کچھ برآمد نہیں کیا گیا اتنا بڑا وقوعہ کوئی پولیس آفیسر زخمی نہیں ہوتا،بعد میں پولیس نے اپنے پاس سے برآمدگیاں ڈالی گئی ہیں،اس پورے کیس میں 421 ملزمان کو نامزد کیا گیا،کوئی جیو فنسنگ رپورٹ،سی ڈی آر اور ویڈیو تک موجود نہیں،جن راستوں سے آرہے تھے ان کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود نہیں
عدالت نے ڈی چوک احتجاج کے دوران گرفتار پی ٹی آئی مظاہرین کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا
تشدد کیس، اداکارہ نرگس نے شوہر کو معاف کر دیا
ڈاکٹر مصدق ملک نالائق انسان،گیس تیل کی مد میں اربوں روپے کی کرپشن