حماس،اسرائیل مذاکرات ختم، جنگ بندی نہ ہو سکی

0
82
Hamas

قاہرہ میں حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگئے،

مصری سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل نے ثالثوں کی متعدد تجاویز پر اتفاق نہیں کیا،اس سے پہلے حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی نئی اسرائیلی شرائط کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ جولائی میں منظور کی جانے والی جنگ بندی تجاویز پر قائم ہیں،حماس کے مطابق جنگ بندی معاہدے فوری کرانے کی امریکا کی باتیں غلط اور انتخابی مقاصد کے لیے ہیں

غزہ جنگ بندی مذاکرات کی شرائط پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے اپنی ہی مذاکراتی ٹیم سے اختلافات سامنے آئے تھے،برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے جنگ بندی مذاکرات کے دوران مصر سے ملحقہ غزہ پٹی کے فلاڈیلفی کاریڈار کاکنٹرول چھوڑنے کی مخالفت کردی تھی جبکہ مذاکراتی ٹیم مذاکرات کے نتیجے میں کسی معاہدے پر پہنچنے کیلئے اس کے حق میں تھی،اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کسی صورت فلاڈیلفی کاریڈار کے کنٹرول سے دستبردار نہیں ہوگا اور وہاں چیک پوائنٹوں کو برقرار رکھا جائے گا، اسرائیلی مذاکراتی ٹیم نے اس نکتے پر اسرائیلی وزیراعظم سے اختلاف کرتے ہوئے شرائط میں نرمی پر زور دیا تھا،اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے جنگ بندی مذاکرات کے دوران زیادہ رعایتیں دینے پر مذاکراتی ٹیم سے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔

حماس رہنما اسامہ حمدان کا کہنا ہےکہ جولائی میں منظور کی جانے والی جنگ بندی تجاویز پر قائم ہیں، اسرائیل کی دی گئی نئی شرائط کو مستردکرتے ہیں، جنگ بندی کا معاہدہ فوری کرانے کی امریکا کی باتیں غلط اور انتخابی مقاصد کیلئے ہیں،حماس کا وفد قاہرہ میں مصری اور قطری ثالث کاروں سے بات چیت کے بعد دوحا واپس چلا گیا، اسرائیل نےغزہ جنگ بندی پر حالیہ بات چیت میں غزہ مصر بارڈر کے قریب قبضہ برقرار رکھنے کی شرط رکھی ہے، اس کے علاوہ جنگ بندی کے آغاز پر بے گھر فلسطینیوں کی اسکریننگ بھی شرائط میں شامل ہے۔

دوسری جانب مریکی و اسرائیلی ایجنسیوں کو حماس کے نئے سربراہ یحییٰ سنوار تک پہنچنے میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑ گیا،حماس کے نئے سربراہ یحییٰ سنواردونوں ممالک کی انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی کی پہنچ سے ہی باہر ہیں،امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ اسرائیلی اور امریکی حکام کو جنوری میں اس وقت ایک بڑی کامیابی کی امید کی تھی جب اسرائیلی کمانڈوز نے جنوبی غزہ کے علاقے میں ایک زیر زمین سرنگوں کے نیٹ ورک پر چھاپہ مارا، اس کارروائی کا مقصد حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کو گرفتار کرنا تھا یہ حملہ 31 جنوری کو کیا گیا، لیکن سنوار کچھ دن پہلے ہی وہاں سے جا چکے تھے، وہاں صرف کچھ دستاویزات اور 10 لاکھ ڈالرز ملے تھے، تاہم اسرائیل کو یحییٰ سنوار کی تلاش جاری ہے، بعض اخبارات کے مطابق اسرائیل فوجیوں کے سرنگ میں پہنچنے پر یحییٰ سنوار کی کافی تک گرم تھی، مگر اسے ان کے موجودہ مقام کے بارے میں کوئی یقینی ثبوت نہیں مل سکا۔

یحییٰ سنوار کی رہنمائی میں حماس نے اسرائیل کے خلاف ایک بھرپور مہم چلائی اور ان کا زندہ رہنا اسرائیل کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج بنا ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یحییٰ سنوار کی گمشدگی نے اسرائیل کو حماس کو ختم کرنے کا دعویٰ کرنے سے محروم کر رکھا ہے،یحییٰ سنوار نے اپنے تمام الیکٹرانک مواصلات کو طویل عرصہ قبل ترک کر دیا تھا اور وہ اب بھی "انسانی کورئیرز” یعنی ساتھیوں کے ذریعے اپنے گروپ سے رابطے میں رہتے ہیں، امریکی اور اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسیاں ان کے مقام کا پتہ لگانے کےلیے سخت محنت کر رہی ہیں لیکن ان تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں،امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سنوار کو ختم کرنے سے جنگ کے حالات میں بہت بڑی تبدیلی آ سکتی ہے اور اس سے اسرائیل کو ایک بڑی فوجی کامیابی حاصل ہو سکتی ہے، تاہم اس سے مغویوں کی رہائی پر کیا اثر پڑے گا، یہ کہنا ابھی مشکل ہے،یحییٰ سنوار کو غزہ میں حماس کا سب سے اہم رہنما سمجھا جاتا ہے اور ان کی گرفتاری یا موت اسرائیل کےلیے بہت بڑی کامیابی ہو سکتی ہے لیکن فی الحال وہ اسرائیلی اور امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔

Leave a reply