کلیئر بتا دوں مذاکرات دھمکیوں سے نہیں ہوتے،وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے،کلیئر بتا دوں مذاکرات دھمکیوں سے نہیں ہوتے،

عدالت پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالت بلایا تھا،24نومبر کو بیلاروس کا وفد اسلام آباد آرہا ہے،اس دوران اسلام آباد میں موبائل سروس بند ہوگی،اجازت کے بغیر جلسے جلسوس کی اجازت نہیں دے سکتے ،پوری ٹیم اپنے انتظامات پورے کرے گی، پنجاب پولیس، رینجرز ایف سی سب مل کر فرائض انجام دیں گے،

وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور آئی جی سے رابطہ رہتا ہے ، کرم واقعے میں 38افراد جاں بحق ہوئے ہیں،خیبرپختونخوا حکومت سے امن و امان کی صورتحال پر بات چیت ہوتی رہتی ہے،خیبرپختونخوا ملک کا اہم صوبہ ہےجہاں ضرورت ہوگی مدد کریں گے، ہم مذاکرات کر کب رہےہیں ؟ڈیڈ لائن تب ہوتی ہے جب مذاکرات ہو رہے ہوتے ہیں ،افغان شہری پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں، آ کر ہمارے لوگوں پر ڈنڈے برسائیں ، دھمکیاں دیں پھر کہیں مذاکرات ہوں ،یہ نہیں ہو گا ، اجازت کے بغیر اسلام آباد میں جلسے و جلوس کی اجازت نہیں دے سکتے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور بیرسٹرگوہر بانی پی ٹی آئی سے ملے تھے، ہمارا مقصد ہے کہ ریڈ زون ،ڈی چوک کو محفوظ بنائیں ،

عمران کو رہا کرنے کی "پاور” ہمارے پاس نہیں، عدالتوں سے بات کریں، وزیر داخلہ
عمران خان کی رہائی کے حوالہ سے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو رہا کرنے کی پاور میرے پاس نہیں، مقدمات کا فیصلہ ہم نے نہیں عدالتوں نے کرنا ہے،ایک عدالت نہیں ان پر کافی عدالتوں میں مقدمے زیر التوا ہیں، عدالتیں فیصلہ کریں گے، بات چیت کرنی ہے رہائی کے لیے تو عدالت سے کریں،اجازت کے بغیر کسی کو جلسہ یا جلوس نہیں کرنے دیں گے، 24 نومبر کو بیلا روس کا ایک وفد آرہا ہے، خاص دنوں میں ہی کیوں احتجاج کیا جاتا ہے،احتجاج سے کوئی نہیں روکتا جہاں جہاں آپ ہیں وہاں کریں ، اسلام آباد آکر احتجاج کیوں کیا جاتا ہے اس کا فیصلہ عوام کریں یہ کیوں کرتے ہیں ، حکومت کے ان سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ،مذاکرات دھمکیوں سے نہیں ہوتے،ذاتی طور پر چاہتا ہوں کہ مذاکرات ہونے چاہئیں ،یہ نہیں ہوسکتا پہلے دھمکیاں دیں اور پھر مذاکرات کی بات کریں ،

محسن نقوی سے سوال کیا گیا کہ عمران خان نے جمعرات کی آخری ڈیڈ لائن دی ہے، جس کے جواب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات کر کب رہے ہیں؟ ڈیڈ لائن اُس کی ہوگی جب ہم مذاکرات شروع ہوں گے،

دہشتگردی کی نئی لہر،ذمہ دار کون؟فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت

ضمانت تو مل گئی پر عمران کی رہائی کا دور دور تک امکان نہیں

Comments are closed.